Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: دیوالی اور زیورات گئے کُوڑے دان میں

صفائی کے چکر میں ایک خاتون نے تین لاکھ کے زیورات کوڑے میں پھینک دیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں یہ تہواروں کا موسم ہے اور دیوالی کے موقعے پر لوگ اپنے گھروں میں صفائی اور رنگ و روغن کراتے ہیں۔
اسی صفائی کے چکر میں ایک خاتون نے تین لاکھ کے زیورات کُوڑے میں پھینک دیے۔
ٹائمز ناؤ کی خبر کے مطابق مغربی ریاست مہاراشٹر کے پونے شہر کی ایک رہائشی اپنے گھر کی صفائی میں اس قدر منہمک تھیں کہ انہیں پتہ ہی نہیں چلا کہ کب انہوں نے تین لاکھ مالیت کے اپنے زیورات کُوڑے میں پھینک دیے۔
 
وہ اپنے گھر سے بے کار اور پرانی چیزیں نکال رہیں تھیں جس میں ان کا ایک ہینڈ بیگ بھی شامل ہو گيا۔ بہر حال تھوڑی دیر بعد انہیں خیال آیا کہ اس بیگ میں تو سونے اور چاندی کے زیورات تھے تو ان کے ہوش فاختہ ہو گئے کیونکہ کوڑا کرکٹ اٹھانے والی گاڑی کوڑا لے کر جا چکی تھی۔
انہوں نے فوری طور پر ایک مقامی سماجی کارکن کو مطلع کیا جنہوں نے پونے میونسپل کارپوریشن کو مطلع کیا اور ایک ٹیم اس ہینڈ بیگ کی تلاش میں لگ گئی۔
تھوڑی تگودو کے بعد ان کا ہینڈ بيگ مل گیا ورنہ ریکھا سلیوکا کے لیے یہ تہوار خوشیوں کے بجائے صدمے کا باعث ہو جاتا۔ بہر حال اس کے بعد ان کی خوشیوں کا دگنا ہونا فطری بات تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں چاندی کی پازیب، سونے کے منگل سوتر کے علاوہ دوسرے چھوٹے زیورات تھے۔
انڈیا میں ریکارڈ کی اپنی اہمیت ہے اور اسے بہت ہی تحسین کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔ انڈیا کی مغربی ریاست گجرات کے احمدآباد کے ایک چھ سالہ بچے نے ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ارحم اوم تلسانیا دوسری جماعت میں پڑھتے ہیں۔ انہوں نے سب سے کم عمر کے کمپیوٹر پروگرامر ہونے کا گینیز بک ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق ارحم اوم تلسانیا نے چھ سال کی عمر میں پائیتھن پروگرامنگ لینگویج امتحان میں کامیابی کے ساتھ یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

 

 

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے انہیں کوڈنگ سکھائی ہے اور انہوں نے 'دو سال کی عمر سے ٹیبلٹ استعمال کرنا شروع کر دیا تھا'۔ تلسانیا کاروباری بننا چاہتے ہیں۔
انڈیا میں لاک ڈاؤن ختم کر دیا گیا ہے اور تہواروں کی وجہ سے بازاروں میں بھیڑ بھی ہے لیکن کورونا کے تازہ کیسز روزانہ کی اوسط سے 50 ہزار کے قریب ہیں۔
ایسے میں شمال مشرقی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات بھی ہوئے جہاں سماجی دوری اور دوسرے قسم کے احتیاط کو بالائے طاق رکھا گیا۔
لیکن جب کیمرے کے سامنے کی بات آئی تو لوگوں نے کورونا کے لیے اپنی سنجیدگی کا اظہار کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ وہ اس کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک فرد انٹرویو دینے کے لیے آگے آیا تو ان کے دوست نے اپنا استعمال شدہ ماسک انہیں لگا دیا۔
یہ ویڈیو انڈیا میں وائرل ہوا ہے۔ للن ٹاپ نامی ایک پورٹل نے اسے پوسٹ کیا ہے اور اس کے ساتھ لکھا ہے کہ 'ماسک ضروری ہے لیکن اتنا بھی ضروری نہیں کہ دوست کو اپنا ماسک لگا دیں۔'
اس پر جہاں لوگوں نے مذاق اڑایا وہیں کسی نے لکھا کہ 'دوست کا ماسک ہے چلتا ہے' تو کسی نے 'لکھا کہ رسک بالکل نہیں لینے کا'۔
 
یہ تو بات مذاق کی ہوئی لیکن سنجیدگی کا تقاضا دکھاوے سے کہیں زیادہ ہے۔

شیئر: