Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بہار انتخابات: کیا بی جے پی میدان مار پائے گی؟

مبصرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر بہار کے انتخابات میں ذات پات کا اہم کردار ہوتا ہے (فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے رجحانات آنے لگے ہیں جس میں حکمران جماعت بی جے پی اتحاد (این ڈی اے) اور لالو پرساد یادو کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے اتحاد ’مہاگٹھ بندھن‘ یعنی گرینڈ الائنس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔
اس سے قبل سات نومبر کو جو ایگزٹ پولز آئے تھے ان سارے پولز نے آر جے ڈی کے مہا گٹھ بندھن کو برتری دکھائی تھی۔

 

لیکن ابتدائی رجحانات بتا رہے ہیں کہ بی جے پی اور جنتا دل کے اتحاد این ڈی اے کو سبقت حاصل ہے۔ جنوبی بہار میں اگر آرجے ڈی اور ان کے اتحادی آگے نظر آ رہے ہیں تو وہیں دریائے گنگا کے شمالی علاقوں میں بی جے پی فی الحال بہتر پوزیشن میں نظر آرہی ہے۔
خیال رہے کہ بہار میں 28 اکتوبر، تین نومبر اور سات نومبر کو تین مرحلوں میں ووٹ ڈالے گئے تھے۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور گجرات جیسی دوسری ریاستوں میں بھی 56 سیٹوں پر ضمنی انتخابات ہوئے تھے جن میں بی جے پی کو ابتدائی سبقت حاصل ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بہار کے انتخابات میں ذات پات کا اہم کردار ہوتا ہے لیکن رواں انتخابات میں بے روزگاری اور کورونا لاک ڈاؤن میں بہار کے مزدوروں کی حالت زار نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔
اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنتا دل کے وزیراعلیٰ نتیش کمار گذشتہ 15 برسوں سے وہاں اقتدار میں ہیں اس لیے اینٹی انکمبینسی فیکٹر بھی کارفرما ہے۔

بہار میں بی جے پی اور لالو پرساد یادو کے اتحادوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ بہار میں بی جے پی نے نتیش کمار کی قیادت میں انتخابات میں شرکت کی ہے، لیکن بی جے پی کو نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل سے زیادہ سیٹیں ملتی ہوئی نظر آرہی ہیں جس کی وجہ سے ان کی پوزیش کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ابھی دونوں جانب سے لوگ محتاط انداز میں دعوے کر رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ دوپہر کے بعد ہی صورت حال پوری طرح واضح ہو سکتی ہے۔ 

شیئر: