Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بم حملے کی سازش میں ایرانی سفارتکار پر مقدمہ

48 سالہ اسدی ایرانی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی منسٹری کا افسر ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
جون 2018 میں پیرس کے مضافات میں ایرانی جلا وطن رہنما کی ریلی کے موقع پر بم حملے کی اطلاع ملی تھی۔ بم حملے کا مقصد ایرانی اپوزیشن گروپ پر حملہ تھا جس سے قتل عام ہو سکتا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق کار کے مالک جوڑے کو برسلز کے مضافات سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اب 2 سال بعد اس جوڑے سمیت 2 ایرانی شہریوں کے خلاف مقدمےکی کارروائی کی گئی۔ اس میں ایک سفارتکار شامل ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس سازش کا ماسٹر مائنڈ ہے۔
واضح رہے کہ ایک جوڑے کی کار میں رکھا یہ بم اس وقت پھٹ گیا تھا جب فوج کے ماہرین اسے روبوٹ کی مدد سے ناکارہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔ دھماکے سے روبوٹ کے ٹکڑے ہوگئے۔

توقع ہے کہ یہ عدالتی کیس ’’سیاسی مقدمہ‘‘ نہیں بنے گا۔(فوٹو ٹوئٹر)

اینٹورپ شہر میں اس عدالتی مقدمے  کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایران کو شرمندگی سے دوچار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 2 سالہ تحقیقات سے متعلق قانونی دستاویزات کے مطابق بیلجیئم کی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ایجنسی ’’وی ایس ایس ای‘‘نے کہا ہے کہ اسد اللہ اسدی نامی ایرانی سفارتکار ایرانی حکام کے احکامات کے مطابق کارروائی کرتا تھا اور وہ دھماکہ خیز مواد خود ہی یورپ لے کر آیا تھا۔
ایجنسی نے بیلجیئم کے وفاقی پراسیکیوٹر کو اپنے نوٹ میں تحریر کیا کہ یہ حملہ ایران کے نام پر اور اسی کے اُکسانے کے باعث کیا گیا۔
پراسیکیوٹرآفس نے اس کیس کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کیونکہ مقدمے کی کارروائی شروع ہونا ابھی باقی تھا۔

یہ حملہ ایران کے نام پر اور اسی کے اُکسانے کے باعث کیا گیا۔(فوٹو ٹوئٹر)

30جون 2018 کو پولیس افسران کو ایرانی مجاہدین خلق کے سالانہ اجلاس کے موقع پر حملے کی خفیہ اطلاع ملی تھی جس کے بعد انہوں نے مشتبہ کار روکی اور اس میں سوار جوڑے کے سامان کی تلاشی لی۔ اس میں چھپایا گیا 550 گرام دھماکہ خیز مواد ’’ٹی اے ٹی پی‘‘اور ڈیٹونیٹر برآمد کر لیا۔
بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق برآمد ہونے والی ڈیوائس پیشہ ورانہ معیار کی تھی۔ واضح رہے کہ فرانسیسی قصبے ویلیپنٹی میں ہونے والے اجلاس میں 25 ہزار افراد شریک تھے۔
اگر ضبط شدہ دھماکہ خیز مواد سے حملہ کیا جاتا تو کافی بڑا دھماکہ ہوتا اور مجمعے میں نقصان کے ساتھ  خوف و ہراس پھیل جاتا۔

بم کی موجودگی کا مقصد ایرانی اپوزیشن گروپ پر حملہ تھا۔(فوٹو گلف نیوز)

تحقیقاتی افسران نے اسدی کو حملے کا ’’آپریشنل کمانڈر‘‘قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں شبہ ہے کہ اسدی نے کئی سال قبل اس کارسوار جوڑے کو ملازم رکھا ہوگا۔’’وی ایس ایس ای‘‘ کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ 48 سالہ اسدی ایرانی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی منسٹری کا افسر ہے۔
بیلجیئم کے سیکیورٹی افسران کے مطابق  اسدی ایرانی وزارت کے نام نہاد شعبے 312 کے لئے کام کرتا تھا جو یورپی یونین کی جانب سے دہشتگرد سمجھی جانے والی  تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے۔
اسدی کے وکیل ڈی بیکو نے کہا کہ ان کا موکل تمام الزامات کا سامنا کرے گا۔ انہیں سفارتی استثنیٰ بھی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ یہ عدالتی کیس ’’سیاسی مقدمہ‘‘ نہیں بنے گا۔
تنظیم کی رہنما مریم رجاوی نے کوئی ثبوت پیش کئے بغیر ہی الزام عائد کیا ہے کہ اسدی کو تمام احکامات صدر حسن روحانی اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملا کرتے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسدی نے مبینہ طور پرامیر سعدونی اور نسیمہ نعامی کوایرانی اپوزیشن گروپ کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لئے ملازم رکھا جو ایرانی تھے مگر اینٹورپ میں رہا کرتے تھے جبکہ مراد عارفانی نامی شخص اس سازش میں ملوث سمجھا جاتا ہے  جو  برسلز کا رہائشی  ہے اور مذکورہ حملے کے روز ویلیپنٹی آیا تھا۔
ملزمان پر اگر جرم ثابت ہو گیا تو انہیں 5 سے لے کر 20 برس تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ توقع ہے کہ مقدمے کا فیصلہ آئندہ ماہ کے آخر میں سنایاجائے گا۔
 

شیئر: