بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم پر دو ہفتے بعد صوبے کے چند علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی ہے۔
چیئرمین کنزیومر سوسائٹی خیر محمد کی جانب سے صوبے میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف دائر آئینی درخواست پر جمعرات کو چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بلوچستان حکومت نے چھ اگست کو صوبے کے تمام اضلاع میں موبائل ڈیٹا سروس معطل کی جو شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
مزید پڑھیں
گذشتہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ حکومت نے سکیورٹی خدشات کے باعث 31 اگست تک سروس معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم عدالت نے ہدایت دی کہ جہاں سکیورٹی خدشات موجود نہیں وہاں فوری طور پر انٹرنیٹ بحال کیا جائے۔ عمل درآمد نہ ہونے پر جمعرات کو کیس کی دوبارہ سماعت کے دوران بینچ نے برہمی کا اظہار کیا اور پی ٹی اے کو دو گھنٹے میں سروس بحال کرنے کا حکم دیا۔
وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو ڈائریکٹر پی ٹی اے نے بتایا کہ عدالتی حکم پر کوئٹہ، پشین، چاغی اور چمن میں انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی ہے۔
سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ ہمارے موبائل فونز پر ابھی تک ڈیٹا کیوں نہیں آیا؟ اس پر ڈائریکٹر پی ٹی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ سسٹم مکمل طور پر بحال ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر 25 اگست تک سروس مکمل طور پر بحال نہ ہوئی تو سیکریٹری پی ٹی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
عدالت نے کیس کی سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی۔
عدالتی حکم کے بعد چند گھنٹوں میں کوئٹہ، پشین، چاغی اور چمن میں انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی تاہم صوبے کے باقی اضلاع میں انٹرنیٹ موبائل ڈیٹا تاحال بند ہے۔