ابوظبی کے مردہ دماغ کے حامل ڈونر نے دل عطیہ کرکے سعودی بچے کی جان بچا لی
ابوظبی کے مردہ دماغ کے حامل ڈونر نے دل عطیہ کرکے سعودی بچے کی جان بچا لی
جمعرات 21 اگست 2025 19:23
کنگ فیصل ہسپتال کے ہارٹ سینٹر کا شمار دنیا کے بہترین کارڈیک سینٹرز میں شمار ہوتا ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
ریاض میں واقع کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال اور ریسرچ سینٹر نے سات سالہ سعودی بچے کو دل کی کامیاب پیوندکاری کے ذریعے نئی زندگی دی، جس کے لیے دل ابوظبی میں مردہ دماغ کے حامل ڈونر کا دل جہاز کے ذریعے سعودی عرب منتقل کیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق ہسپتال نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ عضو کی پیوندکاری میں علاقائی تعاون کی ایک اور کامیاب مثال ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ جان بچانے والا عمل ڈونر کے اہل خانہ کی رضا مندی، تمام ریگولیٹری منظوریوں اور سعودی سینٹر برائے پیوندکاری اعضا اور متحدہ عرب امارات کے نیشنل پروگرام برائے انسانی اعضا و ٹشوز کی عطیہ و پیوندکاری کے درمیان ہم آہنگی کے بعد مکمل کیا گیا۔‘
اس آپریشن میں طبی اور لاجسٹک سطح پر نہایت درست منصوبہ بندی شامل تھا جس میں عضو کا نکالنا، ریاض منتقلی، اور ریکارڈ وقت میں آپریٹنگ تھیٹر کی تیاری کی گئی۔
ٹرانسپلانٹ ایک نہایت محدود وقت میں انجام دیا گیا، جس نے اس بچے کی جان بچائی جس کے پاس علاج کا کوئی اور راستہ موجود نہ تھا۔
مریض فیصل کو پیدائشی طور پر دل کی پیچیدہ بیماری لاحق تھی اور وہ ’ہارٹ فیلیئر‘ کا شکار تھا۔ تمام ممکنہ علاج، جن میں دوائیاں، تنفس میں معاونت اور پیس میکر کی تنصیب شامل تھیں، ناکام ہو چکے تھے، جس کے بعد بچے کو فوری ٹرانسپلانٹ کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
کنگ فیصل ہسپتال میں ہارٹ سینٹر آف ایکسیلنس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ہانی السرجانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہر پیوندکاری کے پیچھے دو خاندان ہوتے ہیں ، ایک جو سخاوت کا عظیم جذبہ دکھاتا ہے، اور دوسرا جو نئی زندگی پاتا ہے۔ اس کیس کو خاص بنانے والی بات بین الاقوامی سطح پر بلا رکاوٹ ہم آہنگی ہے، جس میں یقینی بنایا گیا کہ ایک عطیہ کردہ دل چند گھنٹوں میں ایک شدید بیمار بچے تک پہنچ سکے۔ یہ خلیجی ممالک کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون کی پختگی کو ظاہر کرتا ہے اور ہمیں اعتماد دیتا ہے کہ علاقائی شراکت داریاں زندگیاں بچانے کے امکانات کو وسعت دیتی رہیں گی۔‘
سعودی سینٹر برائے پیوندکاری اعضا میں ڈونر افیئرز اور عضو الاٹمنٹ کے ڈائریکٹر احمد جعفری نے بتایا کہ ’ڈونر کا ڈیٹا موصول ہوا اور اس کا تجزیہ کیا گیا۔ یہ معلومات کنگ فیصل ہسپتال کو فراہم کی گئیں کیونکہ مریض فیصل اولین ترجیح پر تھا۔ جب کیس کو قبول کر لیا گیا تو وزارت صحت کے میڈیکل ایتھکس سینٹر سے رابطہ کیا گیا تاکہ ایک ماہر طبی ٹیم اور نجی طیارہ متحدہ عرب امارات بھیجنے کا بندوبست کیا جا سکے۔ عضو کو ممکنہ حد تک جلد منتقل کیا گیا تاکہ ٹرانسپلانٹ کیا جا سکے۔‘
کنگ فیصل ہسپتال مسلسل دوسرے سال مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں پہلے نمبر پر اور دنیا کے 250 بہترین تعلیمی طبی مراکز میں 15ویں نمبر پر رہا ہے۔ (فوٹو: ایکس)
کنگ فیصل ہسپتال میں بچوں کے دل کے امراض کے ماہر سرجن ڈاکٹر فیلکس وانگ تسائی نے کہا کہ ’جب مریض ہمارے ہسپتال آیا تو اس کی حالت بہت خراب تھی۔ ان کی بقا کا واحد آپشن دل کی پیوندکاری تھا، اور خوش قسمتی سے ہمیں ابوظبی سے ایک ڈونر مل گیا، اور ہم نے بہت عمدگی، کامیابی اور تیزی سے ٹرانسپلانٹ مکمل کیا۔ ہم سالانہ صرف 10 سے 15 ٹرانسپلانٹ کرتے ہیں، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہمیں سعودی عرب میں مزید ڈونرز دستیاب ہوں تاکہ ہم فیصل جیسے مریضوں کی مدد کر سکیں۔‘
دل کی پیوندکاری میں وقت نہایت اہم ہوتا ہے۔ طبی معیارات کے مطابق، ڈونر سے دل نکالنے اور مریض میں پیوندکاری کے درمیان وقت پانچ گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے تاکہ کامیابی یقینی بنائی جا سکے۔
یہ وقت کی حد طبی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ لاجسٹک چیلنجز بھی پیدا کرتی ہے، خاص طور پر جب ڈونر بیرون ملک موجود ہو۔ ہسپتال کے مطابق ایسے حالات میں ہر لمحہ آپریشن کی کامیابی کے لیے نہایت اہم ہو جاتا ہے۔
ہسپتال کا کہنا ہے کہ یہ دل کی پیوندکاری محض ایک طبی عمل نہ تھا بلکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے طبی عملے کے درمیان جاری تعاون کا نتیجہ تھی، جو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شدید نوعیت کے مریضوں کی جان بچانے کے لیے کیا گیا۔
کنگ فیصل ہسپتال کے ہارٹ سینٹر کا شمار دنیا کے بہترین کارڈیک سینٹرز میں شمار ہوتا ہے، جس نے دنیا کی پہلی مکمل روبوٹک دل کی پیوندکاری اور بغیر سینہ چاک کیے روبوٹک مصنوعی دل کا پمپ لگانے جیسے کارنامے سر انجام دیے ہیں۔
کنگ فیصل ہسپتال مسلسل دوسرے سال مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں پہلے نمبر پر اور دنیا کے 250 بہترین تعلیمی طبی مراکز میں 15ویں نمبر پر رہا ہے۔ ہسپتال کو نیوز ویک میگزین کی ’ورلڈز بیسٹ اسمارٹ ہسپتال 2025‘ کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا ہے۔