Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں 10کروڑ ڈالر، سعودی عرب آگے

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے انچارج علی رضا کے مطابق سہولت سے سب سے زیادہ فائدہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے اٹھایا ہے (فوٹو:ٹوئٹر)
سمندر پار پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک سے ہی پاکستانی بینکوں میں ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھلوانے کی سہولت متعارف ہونے کے دو ماہ کے اندر ہی 45 ہزار نئے اکاؤنٹس کھولے جا چکے ہیں جن میں دس کروڑ ڈالر جمع ہوئے ہیں۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے انچارج علی رضا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ اس سہولت سے فائدہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے اٹھایا ہے جبکہ اکاؤنٹس کھلوانے میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی دوسرے نمبر پر رہے۔
ان کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے تحت بیرون ملک سے روزانہ بیس لاکھ ڈالر پاکستانی بینکوں میں جمع کروائے جار ہے ہیں۔
علی رضا نے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس صرف اڑتالیس گھنٹوں میں قومی شناختی کارڈ، یا پاسپورٹ کی بنیاد پر آن لائن طریقے سے کھولا جا سکتا ہے۔ ’اس میں صارف کے پاس پاکستانی کرنسی یا فارن کرنسی دونوں میں اکاؤنٹ کھلوانے کی سہولت موجود ہے۔ یہ اکاؤنٹ ڈالر اور ریال سمیت دس کے قریب غیر ملکی کرنسیوں میں کھولا جا سکتا ہے۔‘
 اس وقت تقریبا 90 لاکھ کے قریب پاکستانی بیرون ملک رہ رہے ہیں اور وہ سالانہ اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے 23 بلین ڈالر ترسیلات زر پاکستان بھیجتے ہیں۔
حکومت پرامید ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سے حکومت کے خیال میں ترسیلات میں مزید اضافہ ہو گا۔

90 لاکھ کے قریب پاکستانی سالانہ اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے 23 بلین ڈالر ترسیلات زر پاکستان بھیجتے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

دوسری طرف وزارت خزانہ کے جاری تازہ اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال کے دوران بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں 26.5 فیصد، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 9.1 فیصد اورٹیکس اکھٹا کرنے میں 4.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ورثے میں ملے مشکل اقتصادی حالات سے نمٹنے اورزبوں حال معیشت کی بحالی کے لیے ٹھوس اورپائیدار بنیادوں پراقدامات اٹھائے جس کی وجہ سے قومی معیشت بحالی کی راہ پرگامزن ہوگئی ہے۔
بدھ کو ورلڈ اکنامک فورم کے زیر اہتمام کنٹری سٹریٹجی ڈائیلاگ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’کورونا کی عالمگیر وبا کے باوجود حالیہ اعدادوشمار معیشت کی مضبوطی، پھیلاؤ اوربحالی کے مرحلے کی نشاندہی کررہے ہیں۔ جاری مالی سال کے دوران قومی معیشت کے حوالہ سے اشاریے مثبت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس 258 ارب روپے فاضل ہوگیا۔ سال 2018 میں حکومت کو مشکل اقتصادی حالات اورمعیشت ورثہ میں ملی، معاشی مشکلات اورحد درجہ بڑھے ہوئے حکومتی اخراجات پرقابوپانے کے لیے حکومت نے سخت مالیاتی نظم وضبظ نافذ کیا۔
حفیظ شیخ کے بقول ’محصولات میں اضافہ کیاگیا، مارکیٹ کی حرکیات پرمبنی ایکسچینج ریٹ متعارف کرایاگیا، ٹیکسوں میں بڑی چھوٹ اوراستثنیٰ کاخاتمہ کیاگیا جبکہ درآمدات کی حوصلہ شکنی کی گئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان اقدامات کے نتیجہ میں پاکستان نے مالیاتی اورحسابات جاریہ کے خساروں پر قابوپانے میں قابل ذکربہتری دکھائی، پہلی بارپرائمری بیلنس فاضل میں چلاگیا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔‘
 

مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ حکومتی اخراجات پرقابوپانے کے لیے حکومت نے سخت مالیاتی نظم وضبظ نافذ کیا (فوٹو:ٹوئٹر)

مشیر خزانہ کے مطابق حکومت کی بروقت اوردانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بڑی صنعتوں کی پیداوار(ایل ایس ایم) میں 4.8 فیصد اور سیمنٹ کی پیداوارمیں 20 فیصد اضافہ ہوا، سیمنٹ کی 100 فیصد پیداواری استعداد حاصل کی گئی.
’اسی طرح جولائی سے لے کر اکتوبر2020 تک کی مدت میں کاروں ،موٹرسائیکلوں اورٹریکٹروں کی فروخت میں قابل ذکراضافہ ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ کریڈٹ ریٹنگ کے بین الاقوامی ادارہ موڈیزنے اگست 2020 میں پاکستان کی معاشی درجہ بندی کو”مستحکم“ قراردیا۔ حکومت نے غیرملکی سرمایہ کاری کے شعبہ میں آزادانہ پالیسی متعارف کرائی، کاروبارمیں آسانیوں کیلئے کئی اقدامات اٹھائے گئے۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا مزید کہنا تھا کہ کاروبارمیں آسانیوں کے حوالے سے بین الاقوامی انڈیکس (ای اوبی ڈی) میں 2018 میں پاکستان کی پوزیشن 147 ، 2019 میں 136 اورسال 2020 میں 108 ویں نمبر پرآگئی ہے۔

شیئر: