Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کاروباری کمپنیوں کو سائبر سکیورٹی بڑھانے کا مشورہ

گزشتہ سال سعودی عرب میں 95 فیصد کاروبار سائبر حملوں کا نشانہ بنے۔ فوٹو فری پک
سائبر سکیورٹی ماہرین نے سعودی کمپنیوں کو سائبر حملوں کے خطرات کے حوالے سے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاروباری کمپنیاں حملوں کے خلاف مناسب حفاظتی اقدامات نہیں اٹھا رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق گزشتہ سال سعودی عرب میں 95 فیصد کاروبار سائبر حملوں کا نشانہ بنے تھے۔
سابئر سکیورٹی کمپنی ’ٹینیبل‘ کے تحت کیے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ متعدد کمپنیوں پر کیے گئے سائبر حملوں میں ملازمین اور کسٹمر کا ڈیٹا کھونے کے علاوہ، مالی نقصان اور آن لائن چوری کا سامنا رہا ہے۔
امریکہ میں سائبر سکیورٹی پر تحقیقاتی کمپنی کے مطابق 2025 تک سائبر حملوں کی وجہ سے عالمی سطح پر 10 ٹرلین ڈالرز سے زیادہ نقصان کا خدشہ ہے۔
کنگ سعود یونیورسٹی میں سائبر سکیورٹی کے پروفیسر اور گلوبل فاؤنڈیشن فار سائبر سٹیڈیز اینڈ ریسرچ کے بانی اور سی ای او ڈاکٹر خرم خان کے مطابق امید ہے سائبر حملوں کے بڑھتے کیسز اور ان کے معاشی نقصانات سعودی کاروباری طبقے کو سائبر حملوں سے بچنے کے لیے دفاعی نظام تشکیل دینے پر مجبور کریں گی۔
خرم خان کے مطابق سائبرکرائم میں اتنی بڑی رقم کی وجہ سے ہیکرز افراد اور اداروں پر حملہ کرنے کے لیے ہیکنگ کے جدید طریقے اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق سائبر سکیورٹی سے ناواقفیت اور اس حوالے سے آگہی کی کمی کی وجہ سے ہیکرز حساس ڈیٹا چرانے اور مالی فراڈ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے سائبر سیکیورٹی کے ماہر عبداللہ الجبیر نے کہا کہ ہر چھوٹی بڑی  کاروباری کمپنی کو اپنے دفاع کی فکر ہونی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ مناسب دفاعی نظام نہ ہونے کی صورت میں چھوٹے کاروبار بھی سائبر حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
عبداللہ الجبیر نے سعودی نیشنل سائبر سکیورٹی اتھارٹی کی جانب سے لیے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا کی حفاظت کسی بھی کاروبار کی ترجیح ہونی چاہیے۔

گزشتہ 12 ماہ میں 48 فیصد سعودی کمپنیوں کو فشنگ سکیمز کا سامنا رہا۔ فوٹو اے ایف پی

انہوں نے سائبر حملوں سے بچنے کے لیے پیچیدہ پاس ورڈ بنانے، باقاعدگی سے سسٹم اپ ڈیٹ کرنے اور ڈیٹا کا بیک اپ بنانے کی تجویز دی۔
سائبر سکیورٹی خطرات میں فشنگ اور کمپیوٹر سافٹ ویئر کا میل ویئر شامل ہے جس کے ذریعے حساس معلومات حاصل کی جاتی ہیں یا متاثرہ شخص کے کمپیوٹر کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
سعودی سائبر ماہرین نے کمپیوٹر استعمال کرنے والے تمام صارفین سے اپنی آن لائن سکیورٹی کے حوالے سے احتیاط برتنے کا کہا ہے۔
بین الاقوامی سائبر کمپنی مائیم کاسٹ کے سعودی عرب میں کنٹری منیجر کا کہنا تھا کہ فشنگ سکیمز کی شناخت مشکل ہوتی جا رہی ہے، ایک عام صارف کو ٹریننگ کے بغیر جعلی پیغامات پہنچاننے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔
مائیم کاسٹ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ بارہ مہینوں میں 48 فیصد سعودی کمپنیوں کو فشنگ سکیمز کا سامنا رہا ہے۔

شیئر: