Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کی دوسری لہر: آکسیجن سلنڈرز کی قلت، قیمتوں میں اضافہ

سرکاری ہسپتالوں کے علاوہ نجی ہسپتالوں میں بھی کورونا وارڈز پر بوجھ بڑھ چکا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
طبی ماہرین اور دستیاب اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور اموات کی شرح میں اضافے کے ساتھ جہاں ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہو رہی ہے وہیں ملک میں آکسیجن سلنڈرز کی طلب میں اضافے کے باعث مریضوں کے لیے آکسیجن سلنڈرز کی قلت کا بھی سامنا کرنا ہے۔ 
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کا بوجھ بڑھنے کے بعد وائرس سے متاثرہ افراد کی بڑی تعداد اب گھروں میں ہی آکسیجن سلنڈرز استعمال کر رہی ہے جس کی وجہ سے طلب اور قیمتوں میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ 
ملک بھر میں مختلف فلاحی ادارے کورونا کے مریضوں کو گھروں میں آکسیجن سلینڈرز اور آلات مہیا کر رہے ہیں۔ 
اسلام آباد  میں ایسے ہی ایک ایک فلاحی ادارے سے وابستہ فیصل جمیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'کورونا وائرس کی پہلی لہر میں آکیسجن سلنڈرز کی قلت کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن گزشتہ ایک ماہ سے دوبارہ ایسی ہی صورتحال ہے جیسے پہلی لہر میں جون میں تھی۔'
انہوں نے بتایا کہ سلنڈرز کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے آکسیجن پلانٹس مالکان نے قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔'جو سلینڈرز مکمل کٹ پہلے 10 سے 12 ہزار روپے میں ملتے تھے اب وہ 25 ہزار روپے کا مل رہا اور سپلائی بھی تاخیر کا شکار ہے۔ پہلے میں راولپنڈی سے منگواتا تھا لیکن اب دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سیالکوٹ سےآرڈر کروانا پڑ رہا ہے لیکن سپلائی پہنچتے اب 4 سے 5 روز لگ جاتے ہیں۔'
خیال رہے کہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن ختم ہونے اور بیک اپ کا نظام نہ ہونے سبب سات مریض ہلاک ہوگئے تھے۔ 
فیصل جمیل کے مطابق 'گزشتہ ایک ماہ سے سلنڈرز کی مانگ میں اس حد تک اضافہ ہو چکا ہے کہ مجھے اب رات گئے بھی کالز موصول ہوتی ہیں اور دن میں 20 سے 25 کالز اسلام آباد سے موصول ہوتی ہیں اور حالت یہ ہو چکی ہے کہ اپنی گاڑی میں بھی آکسیجن کا سیلنڈر رکھ رہا ہوں۔'

پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران سکولوں کو بند کیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے بتایا کہ کئی لوگوں نے اب آکسیجن سلنڈرز کٹ کرائے پر بھی دینا شروع کر دیے ہیں۔'ایک روز کا خالی سیلنڈر کا کرایہ دو سے تین ہزار روپے وصول کیا جاتا ہے۔'
ہسپتالوں میں کیا صورتحال ہے؟
پاکستان میں ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے گزشتہ ہفتے ملک میں ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے لیے گنجائش ختم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
ڈاکٹر قیصر سجاد کے مطابق ملک کے بڑے ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہو چکی ہے اور صرف ان مریضوں کو ہی داخل کیا جا رہے جن کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ دیگر مریضوں کو گھروں میں ہی قرنطینہ گزارنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ 
سرکاری ہسپتالوں کے علاوہ نجی ہسپتالوں میں بھی کورونا وارڈز پر بوجھ بڑھ چکا ہے۔ 
اسلام آباد کے نجی ہسپتال شفا انٹرنیشنل کی ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت ہسپتال کے کورونا وارڈ میں مزید مریضوں کے لیے مختص تمام بیڈز بھر چکے ہیں۔ 'ایمرجنسی میں مریضوں کو دیکھا جا رہا ہے لیکن کورونا کے لیے مختص کیے گئے آئی سی یو میں مزید مریضوں کی گنجائش نہیں ہے۔ '

پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس رواں سال فروری کے اواخر میں سامنے آیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد کے ایک اور نجی ہسپتال کے عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'چند روز قبل ہسپتال کو آکیسجن کی سپلائی تاخیر کا شکار ہوئی اور صرف 7 سے 8 گھنٹوں کی آکیسجن ہی ہسپتال میں موجود تھی۔
انہوں نے بتایا کہ صورتحال کے مزید سنگین ہونے سے پہلے ہی ہسپتال انتظامیہ نے ایک اور سپلائر سے رابطہ کیا اور کئی گنا زیادہ قیمت پر آکسیجن منگوائی گئی، جس کے بعد ہسپتال میں آکیسجن سلنڈرز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ بیشتر پلانٹس بند ہونا بھی سلنڈرز کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا ایکٹیو کیسز کی تعداد 55 ہزار سے بڑھ چکی ہے جبکہ 8 ہزار 398 اموات ہو چکی ہیں۔

شیئر: