Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: ہسپتال میں آکسیجن ختم ہونے کا معاملہ، ڈائریکٹر سمیت سات افراد معطل

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی وزارت صحت کے مطابق پشاور کے سرکاری خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی سے چھ افراد کی ہلاکت کے بعد ہسپتال کے ڈائریکٹر سمیت سات افراد کو معطل کر دیا گیا ہے۔
وزارت صحت خیبر پختونخوا کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پبلک کر دی گئی ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر ندیم، فیسلٹی مینجر، مینجر سپلائی چین، بائیو میڈیکل انجینئیر اور آکسیجن پلانٹ اسسٹنٹ سمیت سات اہلکاروں کو معطل کیا گیا  ہے۔ 
خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال میں دس ہزار کیوبک میٹر تک آکسیجن ٹینک موجود ہے لیکن سپلائی کے کوئی متبادل ذرائع موجود نہیں۔ 
رپورٹ کے مطابق ہسپتال میں آکسیجن کا متبادل ٹینک یا سیلنڈرز ہونا ضروری تھے۔ 2015  میں ایک نجی کمپنی کو آکسیجن سپلائی کا ٹھیکہ فراہم کیا جس کی معیاد 2017 میں ختم ہوچکی ہے اور ٹھیکے کی تجدید یا توسیع کی کوئی دستاویز موجود نہیں جبکہ سپلائی چین مینجر کے مطابق ٹھیکہ جون 2020 تک توسیع کیا گیا تھا۔ 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نجی کمپنی نے ہسپتال میں آکسیجن ٹینک کو کبھی بھی مطلوبہ صلاحیت تک نہیں بھرا حتی کہ ہسپتال میں 10 ہزار کیوبک میٹر آکسیجن محفوظ کرنے کی گنجائش موجود ہے جبکہ کمپنی کی جانب سے چار دسمبر 2020 کو تین ہزار چالیس کیوبک میٹر آکسیجن فراہم کی گئی۔ 
رپورٹ میں آکسیجن پلانٹ پر کام کرنے والے ہسپتال کے ملازمین کے غیر تربیت یافتہ ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ جس وقت ہسپتال میں آکسیجن کا مسئلہ درپیش آیا پلانٹ پر ڈیوٹی کرنے والے دو افراد غیر حاضر تھے جبکہ آکسیجن پلانٹ اسسٹنٹ اپنے فرائض سر انجام دینے میں ناکام رہے۔

 رپورٹ کے مطابق واقعہ ہسپتال کے انتظامی امور کی ناکامی کی وجہ سے پیش آیا (فوٹو: اے ایف پی)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آکسیجن ختم ہونے کے وقت ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں 90 مریض زیر علاج تھے جن میں سے 13 مریضوں کو فوری طور پر ایمرجنسی میں منتقل کیا گیا جہاں بیک اپ کے طور پر آکسیجن سیلنڈرز موجود تھے۔
دیگر مریضوں کو بھی آکسیجن سیلنڈرز مہیا کیے گئے لیکن ہسپتال میں بیک اپ سیلنڈرز کی تعداد میں کم تھی جبکہ ہسپتال میں واقعے کے وقت کوئی بھی ایمرجنسی ریسکیو سکواڈ موجود نہیں تھا۔ 
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بائیو میڈیکل انجینیئر اور ٹیکنیکل ٹیم آکسیجن پلانٹ کے سٹاف کو تربیت دینے میں ناکام رہے۔ 
 رپورٹ میں واقعہ کی وجوہات بتاتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ واقعہ ہسپتال کے انتظامی امور کی ناکامی کی وجہ سے پیش آیا۔ ہسپتال کے آکسیجن ٹینک میں مسلسل آکسیجن کی مقدار کم رہتی تھی جس پر کسی نے کبھی توجہ نہیں دی۔ ہسپتال میں آکسیجن سٹور کرنے یا سپلائی کا کوئی متبادل نظام نہیں ہے۔ 
اس کے علاوہ آکسیجن پلانٹ پر ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کی غیر حاضری کی بھی کسی نے رپورٹ نہیں دی جبکہ ہسپتال میں ایمرجنسی ریسکیو سکواڈ اور آکسیجن پلانٹ پر ڈیوٹی دینے والے افراد کی تربیت کی ضرورت ہے۔

شیئر: