Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم کا لانگ مارچ: ڈیڑھ ماہ کے وقفے میں اپوزیشن کیا کرے گی؟

تجزیہ کار سہیل وڑائچ کے مطابق اپوزیشن کی تحریک میں وقفے کے تین پہلو ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کو 31 جنوری تک مستعفی ہونے کی مہلت دیتے ہوئے فروری میں اسلام آباد  کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ تاہم 13 د سمبر کو لاہور میں ہونے والے کے آخری جلسے سے لانگ مارچ تک پی ڈی ایم کے پاس تقریباً ڈیڑھ ماہ سے زائد وقت ہے۔ اس وقت میں اپوزیشن ایسی کیا حکمت عملی اختیار کرے گی کہ حکومت پر دباؤ برقرار رہے اور اس کی تحریک کا ٹیمپو بھی نہ ٹوٹے؟
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر پی ڈی ایم میں شامل جمیعت علمائے پاکستان کے جنرل سیکرٹری شاہ اویس نورانی نے کہا کہ  پی ڈی ایم اس ڈیڑھ ماہ کے وقفے میں ملک کے طول عرض میں عوام کو لانگ مارچ کے لیے تیار کرے گی۔
اس سلسلے میں ملک کے 11 ڈویژنز میں عوامی ریلیاں ہوں گی جن میں پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت شریک ہو گی۔ سب سے اہم 27 دسمبر کو لاڑکانہ میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی برسی کی تقریب ہوگی۔
یاد رہے کہ  رواں سال اس تقریب کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کی سربراہ مریم نواز سمیت پی ڈی ایم کی تمام قیادت کو مدعو کیا ہے۔
اس کے علاوہ 23 دسمبر کو مردان میں ریلی ہوگی۔
اویس نورانی کے مطابق مردان اور لاڑکانہ کے بعد پی ڈی ایم قیادت 30 دسمبر کو بہاولپور جائے گی جبکہ چھ جنوری کو بنوں، نو جنوری کو سیالکوٹ، 11 جنوری کو مالاکنڈ، 13 جنوری کو لورالائی، 16 جنوری کو تھرپارکر، 18 جنوری کو خضدار، 23 جنوری کو سرگودھا اور 27 جنوری کو فیصل آباد میں ریلیاں ہوں گی۔
ایک سوال پر کہ کیا اپوزیشن کی طرف سے لانگ مارچ کے لیے فروری کی تاریخ مقرر کرنے میں شدید سرد موسم کا بھی عمل دخل ہے تو ان کا کہنا تھا کہ موسم کا کسی حد تک عنصر ہے کیونکہ جنوری میں شدید دھند ہوتی ہے اور موٹروے بھی کئی دفعہ بند کر دی جاتی ہے۔

پی ڈی ایم نے اپنی تحریک کے پہلے مرحلے میں بڑے شہروں میں جلسے منعقد کیے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ عوامی جماعتیں تحریکوں کے لیے عوامی سہولت کا عنصر دیکھتی ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے کے دوران پی ڈی ایم کی عوامی ریلیاں لانگ مارچ کی تیاریوں کا موثر ذریعہ ہوں گی اور ڈویژن کی سطح پر عوام کو متحرک کیا جا سکے گا تاکہ اگر ضرورت پڑی تو حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے چاروں صوبوں کی اہم شاہراؤں کو بلاک کیا جا سکے۔

’لانگ مارچ کے حوالے سے اپوزیشن دوراہے پر کھڑی ہے‘

سیاسی مبصرین کے مطابق اپوزیشن کی تحریک کے طویل وقفے کی کئی اہم وجوہات ہیں۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تحریک میں وقفے کے تین پہلو ہیں۔
ان کے نزدیک پہلی بات تو شدید سرد موسم ہے جس میں عوام کا باہر نکلنا مشکل ہوتا ہے۔ دوسری بات اپوزیشن اس وقفے کے دوران اپنی صفیں درست کرے گی اور اتحاد میں شامل جماعتوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی۔

پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد موجودہ حکومت کے مینڈیٹ کو جعلی قرار دیتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اس وقفے کا تیسرا پہلو یہ بھی ہے کہ ہو سکتا ہے واقعی اپوزیشن حکومت کو سوچنے اور فیصلہ کرنے کا وقت دینا چاہتی ہو۔
سیاسی تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا ہے کہ کسی بھی سیاسی تحریک کو وقفے کے بغیر مسلسل آگے بڑھانا آسان نہیں ہوتا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اکثر سیاسی تحریکوں کو اس دوراہے کا سامنا ہوتا ہے کہ اگر وہ وقفہ لیں تو تحریک کا تسلسل ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ وقفہ نہ لیں تو لوگوں کو لانگ مارچ جیسے عمل کے لیے تیار کرنے کا وقت نہیں ملتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک چیلنج ہے جو عوامی تحریکوں کو بہرحال درپیش ہوتا ہے۔
زاہد حسین کے مطابق موسم تو پاکستان میں جنوری اور فروری دونوں ماہ میں ہی شدید ہوتا ہے لیکن اپوزیشن کو سینٹ انتخابات سے پہلے ہی حکومت کو دباؤ میں لانا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا لانگ مارچ سے حکومت دباؤ میں تو آ سکتی ہے لیکن حکومت کا جانا مشکل نظر آتا ہے۔

شیئر: