پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے یورپ کے لیے اپنی فلائٹس بحال کر دی ہیں، جس سے یورپ میں مقیم پاکستانی مسافروں کے لیے اپنے ملک واپس آنا آسان اور کم خرچ ہو گیا ہے۔
پیرس کے لیے فلائٹس بحال ہو چکی ہیں اور مسافر اپنا سفر شروع کر چکے ہیں، جبکہ برطانیہ کے لیے پروازیں جلد بحال ہونے والی ہیں۔
علاوہ ازیں اب میلان اور بارسلونا کے لیے فلائٹس کی بحالی کی بھی بات کی جا رہی ہے، جس سے یورپی مسافروں کو مزید سہولت حاصل ہوگی۔
مزید پڑھیں
-
پی آئی اے کی پانچ برس بعد پہلی پرواز لاہور سے پیرس پہنچ گئیNode ID: 891104
اس اقدام پر یورپ میں مقیم پاکستانیوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے، تاہم وہ اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ موجودہ فلیٹ اور محدود جہازوں کی تعداد آپریشنز کو متاثر کر سکتی ہے اور فلائٹ شیڈول میں رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت ایئر لائن کے فلیٹ میں 19 سے 20 جہاز فعال ہیں جو یورپی اور دیگر بین الاقوامی روٹس کے لیے آپریٹ کر رہے ہیں۔
تاہم فلائٹ آپریشن میں تاخیر اور منسوخی کے واقعات اب بھی مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث ہیں۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ جہازوں کی تعداد میں اضافہ اور فلائٹ شیڈول میں بہتری کی ضرورت ہے تاکہ نئے یورپی روٹس پر پروازیں بروقت روانہ ہوں اور سروس کا معیار بہتر ہو۔
قومی ایئر لائن کے ایک سینiئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ پی آئی اے کے موجودہ فلیٹ میں زیادہ تر طیارے پرانے ہیں اور ان کی دیکھ بھال اور مرمت پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔
پروازوں کی بروقت روانگی اور نئے یورپی روٹس کے کامیاب آپریشن کے لیے ایئر لائن اپنی پلاننگ میں بہتری لارہی ہے۔
مسافر زینت محمود نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں خوشی ہے کہ پی آئی اے نے یورپ کے لیے پروازیں بحال کی ہیں۔ اب ہم آسانی سے پاکستان آ سکتے ہیں، اور براہ راست پروازیں ہونے کی وجہ سے ٹرانزٹ کے مسائل بھی ختم ہو گئے ہیں۔ البتہ ہمیں امید ہے کہ تاخیر اور کینسلیشن کے مسائل کم ہوں گے۔‘

فرانس کے شہر سٹاربرگس میں مقیم فہد رضا کا کہنا تھا کہ ’یہ اقدام بہت مثبت ہے، لیکن ایئر لائن کو اپنی سروس اور فلائٹ شیڈول میں بہتری لانی ہوگی تاکہ مسافر اعتماد کے ساتھ سفر کر سکیں۔’
انہوں نے رواں ہفتے قومی ایئر لائن کی پیرس سے لاہور کی پرواز میں تین روز کی تاخیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’موجودہ حالات پی آئی اے کو یہ سوچنا ہو گا کہ وہ ان حالات میں مسافروں کو کس طرح اپنی جانب متوجہ کر سکتی ہے۔’
فہد رضا کہتے ہیں کہ ’یورپ میں بسنے والے پاکستانی اپنے ملک سے بے انتہا محبت کرتے ہیں، ہر پاکستانی چاہتا ہے کہ اپنے ملک کی ایئر لائن کو فائدہ پہنچائے، اپنی قومی ایئر لائن سے سفر کریں۔ یہاں ایئر لائن کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنے مسافروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے۔‘
پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ نئے یورپی روٹس کی بحالی کے لیے پلاننگ جاری ہے اور میلان اور بارسلونا کے لیے بھی جلد فلائٹس شروع ہو جائیں گی لیکن اس وقت زیادہ توجہ برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی پر مرکوز ہے۔ ہوا بازی کے شعبہ سے وابستہ تجزیہ کاروں کے مطابق پی آئی اے کے لیے سب سے بڑا چیلنج موجودہ فلیٹ کی کم تعداد اور طیاروں کی عمر ہے، جس کی وجہ سے آپریشنز متاثر ہو رہے ہیں۔
نئے یورپی روٹس مسافروں کے لیے خوش آئند ہیں، لیکن انہیں کامیابی سے چلانے کے لیے ایئر لائن کو جہازوں کی تعداد بڑھانے کے علاوہ سروس کے معیار میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
پی آئی اے حکام کہتے ہیں کہ مسافروں کی سہولت کے لیے ایئر لائن نے آن لائن بکنگ سسٹم اور کسٹمر سروس ہیلپ لائن میں بھی بہتری کی ہے تاکہ بُکنگ، فلائٹ سٹیٹس اور مسائل کے حل کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔
پیرس کی فلائیٹس میں عوام کی دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی مسافر اس سہولت کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی فلائٹس کی بحالی سے نہ صرف مسافروں کے لیے آسانی پیدا ہوگی بلکہ اس سے قومی ایئر لائن کی مالی حالت بھی بہتر ہوگی ۔
براہ راست پروازیں آپریشنل لاگت کم کرتی ہیں اور آمدنی کے نئے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ یورپ میں مقیم پاکستانی بھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ براہ راست رابطے میں رہ سکتے ہیں، جس سے ان کا اعتماد بھی بڑھتا ہے۔
یورپ میں مقیم پاکستانی پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی پر خوش ہیں، لیکن وہ چاہتے ہیں کہ ایئر لائن نہ صرف مزید پروازیں بحال کرے بلکہ آپریشنز اور سروس کے معیار میں بھی بہتری لائے۔
اس کے لیے انتظامیہ کو فلائٹ شیڈول، جہازوں کی تعداد اور مسافروں کو سہولیات کی فراہمی پر خاص توجہ دینا ہوگی تاکہ مسافروں کا قومی ایئر لائن پر اعتماد دوبارہ قائم ہو اور وہ آسانی سے اپنے ملک واپس آ سکیں۔