Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا افغانستان کی تعمیر نو میں کلیدی کردار

"سعودی عرب افغانستان کا عظیم، عظیم دوست اور بھائی ہے۔"(فوٹو عرب نیوز)
افغانستان کے سابق بااثر صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ تقریبا 20 سال تک جنگ کی صورتحال کا سامنا کرنے کے بعد ہمارے ملک کی تعمیر نو میں سعودی عرب کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق2001 میں طالبان کو بے دخل کرنے والے امریکی حملے کے بعد واشنگٹن کی مدد سے اقتدار سنبھالنے والے حامد کرزئی نے کہا  ہے کہ "سعودی عرب افغانستان کا عظیم، عظیم دوست اور بھائی ہے۔"
افغان عوام سعودی عرب کو بڑے بھائی کی طرح بے حد احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں  اور سعودی عرب سے انتہائی محبت رکھتے ہیں۔

ہمیں اور طالبان دونوں کو تسلیم کرنا چاہئے کہ ہمیں مل کر رہنا ہے۔(فوٹو وال سٹریٹ)

انہوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے یقینی طور پر افغان امن اور تعمیرنو میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
کرزئی نے متنبہ کیا تھا کہ طالبان کے ذریعہ امن معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل بین الاقوامی فوجوں کے انخلاء اور کابل حکومت افغانستان کو انتشار کا باعث بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مئی2021 تک امریکی زیرقیادت فورسز کا انخلاء فروری میں واشنگٹن اور طالبان کے مابین ہونے والے معاہدے کا ایک حصہ ہے۔

افغان عوام سعودی عرب کو بڑے بھائی کی طرح احترام دیتے ہیں۔(فوٹو وال سٹریٹ)

اس معاہدے کے تحت عسکریت پسندوں کو مستقل جنگ بندی اور اقتدار میں شریک حکومت تک پہنچنے کے لئے کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لایا گیا تھا۔
حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امن کے حصول کے بغیر امریکی فوجوں کی جلد  واپسی  اور بلا نتیجہ مذاکرات افغانستان کے لیے مزید انتشار اور غیر یقینی صورتحال کا سبب بن سکتے ہیں جو کہ ہم کسی صورت نہیں چاہتے۔
ہم افغانستان میں استحکام چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ اس امن عمل کو مکمل کرے جو اس نے شروع کیا ہے تاکہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ امن عمل کو مکمل کرے جو اس نے شروع کیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

واضح رہے کہ 2013 میں اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں حامد کرزئی نے افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کو انتہا پسندی، ملیشیاؤں اور شہریوں کی ہلاکتوں کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
انہوں نے امریکی قیادت میں نیٹو افواج کو ملک میں رہنے کی اجازت دینے کے لئے2013 میں ہی اسٹریٹجک سلامتی شراکت پر دستخط کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔
تاہم اب وہ امن عمل میں امریکہ کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "مجھے افغانستان میں استحکام کی کچھ  واضح شکل لانے کے لئے امریکی کوششوں میں خلوص نظر آرہا ہے، جو خوش آئند ہے۔ 
انہوں نے کابل انتظامیہ کے بہت سے شکوک و شبہات کو  یاد کرتے ہوئے کہا کہ اچھے ارادے الگ چیز ہیں، دانشمندی اور موثر طریقے سے کسی مسئلے کی پیروی کرنا  دوسری بات ہے۔ 
واضح رہے کہ کرزئی طالبان رہنماؤں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے بااثر کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ وہ افغانستان میں مختلف گروپوں اور قبائلی رہنماؤں کے درمیان حمایت سے بھی لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وطن کے سپوت ہونے  کے ناطے ہمیں اور طالبان دونوں کو  یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ ہمیں مل کر رہنا ہے، مل کر کام کرنا ہوگا اور اپنے ملک کی حفاظت کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی بہت مشکل نہیں اور اگر ہم اپنے آپ کو دوسروں  سے آزاد کریں تو یہ آسان ہوگا۔
 

شیئر: