Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیٹ بیلٹ کا قانون کن گاڑیوں پر لاگو نہیں؟

1985 ماڈل سے پرانی گاڑیوں پر سیٹ بیلٹ کا قانون لاگو نہیں ہوتا (فوٹو: ٹوئٹر)
ادارہ ٹریفک پولیس کی جانب سے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 1985 اور اس کے بعد کے ماڈلز کی گاڑیوں پر سیٹ بیلٹ کا قانون لاگو ہوتا ہے۔
ویب نیوز’عاجل ‘ کے مطابق ٹریفک پولیس کے ادارے کی جانب سے ایک استفسار کے جواب میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں ٹریفک قوانین سب کے لیے یکساں ہیں خواہ وہ مقامی ہو یا غیر ملکی۔ قوانین کے مطابق خود کار یا روایتی طریقے سے سیٹ بیلٹ کے چالان پر اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔
مملکت میں چلائی جانے والی گاڑیاں جو 1985 یا اس کے بعد کے ماڈل کی ہیں ان پر سیٹ بیلٹ کا قانون لاگو ہوتا ہے۔ 1985 سے کم ماڈل کی گاڑیوں پر یہ قانون لاگو نہیں ہوتا۔

شاہراہوں پر رفتار کی حد متعین کی گئی ہے (فوٹو: المدینہ اخبار)

ادارہ ٹریفک پولیس سے ایک شخص نے دریافت کیا تھا کہ اس کے پاس 1980 ماڈل کی گاڑی ہے کیا اس پر سیٹ بیلٹ کا قانون لاگو ہوگا جس کے جواب میں ادارے کی جانب سے وضاحت کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں ڈرائیور اور فرنٹ پیسنجر سیٹ پر بیٹھنے والے کے لیے لازمی ہے کہ وہ سیٹ بیلٹ استعمال کا کریں، ایسا نہ کرنے پر 150 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔
ادارہ ٹریفک پولیس کی جانب سے خلاف ورزیوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے خود کار سسٹم کا نیٹ ورک پورے ملک میں موجود ہے جس کے ذریعے مختلف نوعیت کی خلاف ورزیاں ریکارڈ کی جاتی ہیں جن میں سیٹ بیلٹ، ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنا اور غلط ٹریک پر گاڑی موڑنا، زیبرا کراسنگ پر گاڑی روکنے کے علاوہ سگنل توڑنے کی خلاف ورزی وغیرہ شامل ہے۔
ٹریفک خلاف ورزی کے حوالے سے اگر کسی کو یہ شک ہو کہ اس کا چالان غلط کیا گیا ہے تو اسے اپیل کرنے کا حق دیا جاتا ہے۔

 ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر چالان ہوتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

چالان کے خلاف اپیل کرنے پر تحقیقاتی افسر اسے وہ تمام شواہد دکھانے کے پابند ہیں جن کی بنیاد پر چالان کیا گیا تھا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: