Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکھوں پر حملہ کرنے کے الزام میں تین افراد کو سزا

جنوری 2020 میں ایک سکھ لڑکی کی مسلمان لڑکے سے شادی کے بعد ننکانہ صاحب میں کشیدگی پیدا ہو گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ننکانہ صاحب میں سکھوں پر حملہ کرنے کے الزام میں تین افراد کو الگ الگ سزاؤں کا حکم سنایا ہے۔
منگل 12 جنوری کو سنائے جانے والے اس فیصلے میں تین مجرموں کو علیحدہ علیحدہ سزا سنائی گئی۔ 
عدالت نے ان افراد کو یہ سزا جنوری 2020 میں مشتعل افراد کو اکسا کر گردوارے پر حملہ کرنے کا الزام ثابت ہونے پر سنائی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج اعجاز بٹر نے مجرم عمران چشتی کو دو سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے جبکہ دو شریک مجرموں محمد سلمان اور محمد احمد کو چھ چھ ماہ قید کی سزا سنائی۔ 
عدالت نے اسی مقدمے میں دیگر پانچ افراد کو عدم ثبوت کی بنیاد پر بری کر دیا۔
خیال رہے کہ جنوری 2020 میں اس حملے سے پہلے سکھ لڑکی جگجیت کور کے مبینہ طور پر مسلمان ہو کر ایک مسلمان نوجوان سے شادی کرنے کا واقعہ سامنے آیا۔
اس واقعے سے ننکانہ صاحب میں سکھوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی اور دونوں اطراف سے مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ 
اس کے بعد مقامی عدالت نے لڑکی کو دارالامان بھیج دیا تھا۔
یہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں آنے کے بعد سکھ لڑکی کے خاندان نے موقف اختیار کیا کہ ’ان کی بیٹی کو ورغلا کر شادی کی گئی تاہم لڑکی نے عدالت میں پیش ہو کر اپنے خاندان کے ہمراہ جانے سے انکار کردیا تھا۔‘
ننکانہ صاحب میں پیش آنے والے واقعات اس کے بعد کے ہیں۔
ٹرائل کورٹ سے سزا حاصل کرنے والے تینوں افراد کے پاس ہائی کورٹ میں فیصلے کے خلاف اپیل کا حق موجود ہے۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں