Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی وی کے چیئرمین نعیم بخاری کو کام سے روک دیا

جسٹس اطہر من اللہ نے پوچھا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے تحت چیئرمین کی تعیناتی کے لیے اشتہار دیا گیا؟ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری کو کام سے روکتے ہوئے وفاقی حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی ہدایت کر دی ہے۔  
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے جمعرات کو کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نعیم بخاری ہمارے لیے قابل احترام ہیں لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی۔۔  
عدالت نے نعیم بخاری کو آئندہ سماعت تک بطور چیئرمین پی ٹی وی کام جاری رکھنے سے روکتے ہوئے کہا کہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ابھی ان کی تعیناتی کالعدم نہیں قرار دے رہے لیکن وفاقی کابینہ اگلے اجلاس میں دوبارہ اس تعیناتی کا جائزہ لے۔  
سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے وزارت اطلاعت و نشریات کے افسران سے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ فیصلے کے تحت چیئرمین کی تعیناتی کے لیے اشتہار دیا گیا؟ سپریم کورٹ نے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے عمر کی حد کی شرط میں نرمی کی وجہ بتانا بھی ضروری قرار دیا تھا۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے وکیل نے عدالت میں چیئرمین پی ٹی وی کی تعیناتی کی سمری پیش کی۔  
عدالت  نے کہا کہ کیا سمری بھیجتے ہوئے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں پڑھا تھا؟ آپ نے جو غلطیاں عطا الحق قاسمی کے کیس میں کیں وہ یہاں بھی دوہرائی ہیں۔ نہ کابینہ نے واضح طور پر عمر کی حد میں نرمی کا کوئی فیصلہ کیا نہ آپ نے درست سمری بھیجی، عمر کی حد سے مستثنیٰ قرار دینے کی مجاز اتھارٹی کی جانب سے دی جانے والی منظوری کہاں ہے؟۔ جب آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کو پڑھے بغیر سمری بنائیں گے تو کابینہ کو بھی شرمندہ کریں گے۔ 
عدالت نے معاملہ ایک بار پھر وفاقی کابینہ کے سامنے رکھتے ہوئے ہدایت کی کہ وفاقی کابینہ کو عطا الحق قاسمی کیس میں سپریم کورٹ فیصلے کی کاپی بھی بھیجی جائے اور چیئرمین پی ٹی وی کی تعیناتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کرے۔  
 خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ بادی النظر میں نعیم بخاری کی تعیناتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

شیئر: