Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب میں شمسی توانائی کے شعبے کا مستقبل تابناک ہے‘

ڈیزل جنریٹرز کے برعکس انتہائی خاموشی سے کام کرنے والے سولر پینلز نے ڈاکار ریلی میں دن رات توانائی فراہم کی۔ فوٹو: ایس پی اے
سعودی عرب میں ماحول دوست توانائی اور مملکت کے توانائی کے شعبے میں پائیدار مستقبل کے لیے سولر انرجی پر کام آگے بڑھنے کے راستے ہموار ہو رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق رواں سال نیوم میں ڈاکار ریلی کے لیے مملکت میں لگائے گئے سولر انرجی کنٹینرز نے اس شعبے کو تقویت بخشی ہے۔
سعودی سولر انرجی فرم ڈٰیزرٹ ٹیکنالوجیز نے فرانسیسی کمپنی گرین کارپ کنکشن کے اشتراک سے نیوم میں کار ریلی کے ڈرائیور کے لیے ’صحارا‘ کے  نام سے انرجی کنٹینرز لگائے تھے جن سے 62 کلو واٹ بجلی پیدا کی گئی۔

 

عرب نیوز کے مطابق اس منصوبے سے نہ صرف ملازمتیں فراہم ہوں گی بلکہ سعودی عرب کے بنائے گئے سولر پینلز کی مارکیٹنگ کے راستے بھی کھلیں گے۔
ڈیزرٹ ٹیکنالوجیز کے ایگزیکٹو پارٹنر خالد احمد شرباتلی نے بتایا کہ مملکت کے ویژن 2030 کے تحت انجینیئرز کو غیرمعمولی تعداد میں ملازمتوں کے مواقع ملیں گے جبکہ ماحول دوست اور متبادل توانائی سے ہر ایک کو فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جدہ کی فیکٹری میں تیار کیے گئے سولر پینلز کو گھروں، سکولوں، مساجد اور ویئر ہاؤسز تک پہنچایا گیا اور جلد ہی مملکت بھر میں یہ کمپنیوں اور عام صارفین کے لیے بجلی کی قیمت کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
ڈیزل جنریٹرز کے برعکس انتہائی خاموشی سے کام کرنے والے سولر پینلز نے نیوم میں دن رات توانائی فراہم کی۔ صحارا سولر کنٹینرز میں 20 اور 40 فٹ کے پینلز لگے ہوئے تھے جن کے ساتھ سٹوریج کے لیے بیٹریاں منسلک تھیں۔
ڈیزرٹ ٹیکنالوجیز کے وائس چیئرمین ڈاکٹر موسید العساف نے کہا کہ بجلی بنانے کے لیے یہ شعبہ انتہائی محفوظ اور ماحول دوست ہے۔ سولر انرجی سعودی عرب میں پائیدار صنعت کی جانب پیش رفت ہے اور مقامی انڈسٹری علاقائی طور پر مسابقت میں آئے گی۔

شیئر: