Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حیات بلوچ قتل کیس، عدالت نے ایف سی اہلکار کو سزائے موت سنا دی

ایف سی نے اعتراف کیا تھا کہ اہلکار نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا (فوٹو: ایف سی)
بلوچستان کی ایک مقامی عدالت نے طالب علم کو فائرنگ کر کے قتل کرنے والے فرنٹیئر کور بلوچستان کے ایک اہلکار کو سزائے موت سنا دی۔
بلوچستان کے ضلع کیچ کے ہیڈکوارٹرز تربت میں آبسر کے مقام پر طالب علم حیات بلوچ کو ان کے والدین کے سامنے 13 اگست 2020 کو ایک بم دھماکے کے بعد ایف سی اہلکار شادی اللہ نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔
حیات بلوچ کراچی یونیورسٹی میں بی ایس فزیالوجی کے طالب علم تھے اور چھٹیوں کے دوران کھجور کے باغات میں اپنے والدین کا ہاتھ بٹا رہے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔

 

بوڑھے والدین کی لاش کے پاس آہ و بکار کرتے ہوئے تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو پورے ملک میں سخت ردعمل سامنے آیا۔ واقعہ کے خلاف تربت سمیت بلوچستان بھر میں احتجاج بھی ہوا تھا۔
 حیات بلوچ کے اہل خانہ کی جانب سے مقدمے کی پیروی کرنے والے وکیل جاڑین دشی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تربت رفیق لانگو نے بدھ کو ایف سی اہلکار شادی اللہ اور مدعی مقدمہ حیات بلوچ کے بھائی مراد بلوچ کی موجودگی میں مقدمے کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے قتل کی دفعہ 302 کے تحت جرم ثابت ہونے پر ملزم کو پھانسی کی سزا دینے کا حکم دیا۔ مقتول حیات بلوچ کے والدین نے شناخت پریڈ کے دوران ملزم کی شناخت کرتے ہوئے عدالت میں گواہی دی تھی، جبکہ ملزم  نے خود بھی مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کیا تھا۔
حیات بلوچ کے بھائی مراد بلوچ نے اردو نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم انصاف کے منتظر تھے۔ آج عدالت نے ہمیں انصاف دلا دیا۔ اب اس فیصلے پر جلد عمل درآمد ہونا چاہیے۔‘
مراد بلوچ نے کہا کہ ’جوان بیٹے کو اپنے سامنے قتل ہوتے ہوئے دیکھنے والے والدین واقعہ کے بعد سے بے چین تھے۔ آج قاتل کو سزا ملنے پر والدین پرسکون ہوئے۔‘

آئی جی ایف سی نے حیات بلوچ کے گھر جا کر اہل خانہ کو بروقت انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی (فوٹو: ایف سی) 

تربت پولیس کے مطابق 13 اگست 2020 کو تربت کے علاقے آبسر میں ایف سی کے قافلے پر بم دھماکے میں صوبیدار سمیت تین اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ واقعہ کے بعد ایف سی اہلکار شادی اللہ نے قریبی کھجور کے باغات میں موجود محمد حیات بلوچ کو اپنی سرکاری بندوق سے گولیاں مار کر قتل کیا تھا۔
حیات بلوچ کی ہلاکت کا مقدمہ ان کے بھائی محمد مراد کی مدعیت میں درج کروایا گیا تھا۔
واقعہ کے بعد ایف سی نے ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ ’ایف سی اہلکار نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حیات بلوچ پر فائر کھولا۔ اندرونی محکمانہ تفتیش کے بعد آئی جی ایف سی کے احکامات پر اہلکار کو پولیس کے حوالے کیا گیا۔‘
واقعہ کے بعد آئی جی ایف سی نارتھ میجر جنرل سرفراز علی نے حیات بلوچ کے گھر جا کر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا تھا اور انہیں بروقت انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی۔ 

شیئر: