Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا سے باہر بھی سکھ برادری کا احتجاج،’عالمی رہنما مودی پر دباؤ ڈالیں‘

گذشتہ ماہ سے انڈیا میں کسان زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا بھر سے سکھ برادری نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انڈین کسانوں کے حق میں وزیراعظم نریندر مودی سے زرعی اصلاحات کا معاملہ اٹھائیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا میں ہزاروں کی تعداد میں سراپا احتجاج کسانوں کو دنیا بھر سے سکھوں کی حمایت حاصل ہے جو عالمی رہنماؤں پر زور ڈال رہے ہیں کہ زرعی اصلاحات کا معاملہ وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ اٹھائیں۔
 گذشتہ ماہ سے ہزاروں کی تعداد میں احتجاج کرنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قانون سے انڈیا میں روایتی منڈیوں کی تباہی ہو گی، حکومت طے شدہ قیمت پر چاول اور گندم نہیں خریدے گی، اور ہم نجی شعبے کے رحم و کرم پر ہوں گے۔
دوسری جانب انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ زرعی اصلاحات سے کسانوں کو ’خوش حالی‘ ملے گی۔
بیرون ممالک رہنے والے سکھوں کے انڈیا میں مقیم خاندانوں کا روزگار زراعت سے جڑا ہوا ہے۔ 1 کروڑ 20 لاکھ کے قریب سکھ اور انڈین پنجابی بیرون ملک رہتے ہیں، جو ایک متحد کمیونٹی کے طور پر انڈیا میں مقیم اپنی برادری کے معالات بھرپور طریقے سے اٹھاتے ہیں۔ 
امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں رہنے والے سکھوں نے انڈین سفارت خانے کے باہر احتجاج بھی کیا ہے تاکہ دنیا کی توجہ انڈین کسانوں کے مسئلے کی جانب دلوائی جا سکے۔

امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں سکھ برادری نے کسانوں کے حق میں مظاہرے کیے (فوٹو: روئٹرز)

جمعرات کو آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں مقیم ڈھائی سو سے تین سو سکھ اور دیگر انڈین برادری نے کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
آسٹریلیا میں رہنے والی انڈین برادری کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین انڈیا میں معاشی تباہی کا باعث بنیں گے، اور وہ اس معاملے کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔
آسٹریلیا کی وکٹورین گرین سیاسی جماعت کی رہنما سمانتھا رتنم نے قانون ساز کونسل کو بتایا کہ متعدد انڈین نژاد شہریوں نے رابطہ کر کے کسانوں کا معاملہ اٹھانے کا کہا ہے۔
امریکہ کی ریاست مشی گن میں بھی انڈین کسانوں کے رشتہ دار اور حمایتی مظاہرہ کرچکے ہیں۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر لکھا ہوا تھا کہ اس ہاتھ کو نہ کاٹیں جو رزق فراہم کرتا ہے۔ 
کینیڈا میں سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والی سکھ کمیونٹی نے بھی زرعی اصلاحات کی مخالفت کرتے ہوئے کسانوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کینیڈا میں مقیم انڈین نژاد شہری امن پریت سنگھ گریوال نے روئٹرز کو بتایا کہ وہ باقاعدگی سے مظاہروں میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ یہ معاملہ مقامی عہدیداروں کے نوٹس میں لایا جائے جو ان کے حق میں آواز اٹھائیں۔

1 کروڑ 20 لاکھ کے قریب سکھ اور انڈین پنجابی بیرون ملک رہتے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

برطانیہ میں رہنے والی سکھ برادری کے مختلف گروپ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے برطانوی رہنماؤں پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ انڈین حکومت میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ کسانوں کا معاملہ اٹھائیں۔
بیرون ممالک مقیم انڈینز کی اکثریت ریاست پنجاب میں زرعی زمین کے مالک ہیں۔ ان کے خیال میں مودی حکومت کی زرعی اصلاحات انہیں معاشی طور پر نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

شیئر: