Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں مقیم افراد اپنے بیوی بچوں کو کیسے بلا سکتے ہیں؟

نجی شعبے میں کام کرنے والے دوسرے شعبوں کے کچھ کارکنوں کو اہلیہ اور بچوں کو بلانے کی اجازت نہیں ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی جب اپنے روزگار سے مطمئن ہو جاتے ہیں تو ان کی سب سے بڑی خواہش بیوی بچوں کو اپنے پاس بلانا ہوتا ہے۔
اس لیے جب وہ اس ارادے کو عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں تو سرکاری حکام کو درخواست دینے سے اس کا آغاز کیا جاتا ہے۔
 الرجل میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے ہیں کہ انہیں ’فیملی ویزے ‘ کے لیے کن دستاویزات کی ضرورت ہے۔ نیز وہ گھر والوں کو لانے کے لیے کتنی فیس ادا کریں گے۔

 

 اس لیے ہم آپ کو سعودی عرب میں مقیم افراد کے لیے بیوی بچوں کو لانے کی شرائط کے بارے میں بتائیں گے۔
سعودی حکومت نے درخواست جمع کروانے کا طریقہ کار اوراس کے لیے قواعد و ضوابط وضع کیے ہیں۔ آپ رہائشی درخواست کا فارم براہ راست یا وزارت داخلہ کی سرکاری ویب سائٹ کے ذریعہ جمع کروا سکتے ہیں۔

بچوں یا بیوی کو سعودی عرب میں بلانے کے قواعدوضوابط

سعودی عرب میں مقیم افراد اپنی اہلیہ اور بچوں کو ان قواعدوضوابط کے مطابق بلا سکتے ہیں۔
 درخواست دینے والوں کا تعلق ایسے پیشہ سے ہونا چاہیے جنہیں ’فیملی سٹیٹس‘ جاری کیا جاتا ہے۔
 مملکت کے موجودہ نظام کے مطابق جن افراد کو درخواست جمع کروانے کی اجازت ہے، وہ یہ ہیں۔
طبی عملے کے افراد جیسے ڈاکٹرز، انجینئرنگ کے شعبے میں کام کرنے والے جیسے انجینئرز اسی طرح فیکلٹی اور شعبہ تعلیم سے وابستہ افراد جیسے اساتذہ

سعودی عرب میں مقیم افراد اپنی اہلیہ اور بچوں کو قواعد وضوابط کے مطابق بلا سکتے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

انتظامی عہدوں پر کام کرنے والے کارکن جیسے مارکیٹنگ کا سٹاف، اکاؤنٹنٹ اور دیگر نجی شعبوں میں کام کرنے والے کچھ کارکنوں کو اہلیہ اور بچوں کو بلانے کی اجازت نہیں ہے، جیسے مزدور، بڑھئی، پلمبر، ڈرائیوراور باورچی وغیرہ۔
یہ ضروری ہے کہ اہلیہ کا پاسپورٹ اس کے اپنے ملک سے بنا ہو۔ کوئی اور طریقہ کار آبائی وطن کے پاسپورٹ کا متبادل نہیں بن سکتا ہے۔
 جس نے ایک سے زیادہ شادیاں کی ہوں اسے سعودی عرب میں صرف ایک بیوی لانے کی اجازت ہے۔ اس لیے اسے کسی ایک بیوی کا انتخاب کرنا چاہیے۔
 جو اپنی بیوی کو لانا چاہتا ہے اسے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ اس کیٹیگری میں شامل ہے، جنہیں اپنی بیوی کو لانے کی اجازت ہے۔
 درخواست دینے والے شخص کی سعودی عرب میں اہلیہ بلانے کی درخواست جمع کرواتے وقت’اقامہ ‘ کارڈ کی مدت کم از کم  90 دن سے زیادہ ہونی چاہیے۔

اہلیہ کو بلانے کے لیے درخواست کے ساتھ  بیوی اور بچوں کے  پاسپورٹس کی کاپیاں ساتھ لگائیں (فوٹو: ٹوئٹر)

 رہائشیوں کو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے درخواست جمع کرانے کی اجازت نہیں ہے۔

اہلیہ کو بلانے کے لیے درخواست کے ساتھ ضروری کاغذات

بیوی اور بچوں کے  پاسپورٹس کی کاپیاں ساتھ لگائیں۔ رہائشی کو یہ کاغذات تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
سعودی سفارت خانے، قونصل خانے یا وزارت خارجہ کے ذریعے منظور شدہ پیشے سے ملتا جلتا اہلیت کا سرٹیفکیٹ پیش کریں۔  نکاح نامہ وزارت خارجہ اور سعودی قونصل خانے سے تصدیق شدہ ہو۔
بچوں کے پیدائش کے سرٹیفیکیٹ وزارت خارجہ سے منظور شدہ ہوں۔
شوہر کے اقامہ کی کاپی، آجر یا کمپنی کی جانب سے  جاری کردہ تنخواہ سرٹیفیکیٹ جو کہ چیمبر آف کامرس سے تصدیق شدہ ہو۔
اگر شوہر اکاؤنٹنٹ یا انجینئر ہو تو انہیں سعودی اکاؤنٹنٹ یا انجینئرنگ کونسل سے اپنے پیشے کا مصدقہ سرٹیفیکیٹ بھی جمع کرانا ہوگا جس میں انہیں فیملی سٹیٹس ہولڈرظاہر کیا گیا ہو۔
بیوی اور بچوں کی تصاویر پیش کریں۔ یہ تصویریں نئی، واضح اور سفید پس منظر کے ساتھ ہوں اور ان کا سائز 4*6 ہو۔
 کار آمد پاسپورٹ کی کاپی
 بینک کے ذریعے 2000 ریال فیس ادا کرنے کے بعد ادائیگی کی رسید ہمراہ لگائیں۔

رہائشی کو لازمی طور پر درخواست پرنٹ کرنا ہو گی اور درکار معلومات کو پُر کرنا ہوگا۔ آجر کے  دستخط کروائیں اور ایوانِ تجارت سے تصدیق کروائی جائے۔

ابشر‘ الیکٹرانک پلیٹ فارم پر بکنگ کرنا
سعودی عرب نے حال ہی میں وزارت داخلہ کی ویب سائٹ ’ابشر‘ کے ذریعے مملکت میں مقیم افراد کو اپنی بیویوں کو لانے کے طریقہ کار کی سہولت فراہم کی ہے۔
بیوی کے ویزے کے لیے درخواست جمع کروانے کا طریقہ مندرجہ ذیل ہے۔
 1: سعودی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ کھولیں۔
  2: ابشر ویب سائٹ میں لاگ ان کریں اور  اکاؤنٹ بنائیں۔

سعودی عرب نے حال ہی میں ’ابشر‘ کے ذریعے مملکت میں مقیم افراد کو اپنی بیویوں کو لانے کے طریقہ کار کی سہولت فراہم کی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

3:  استقدام کے آپشن کا انتخاب کریں۔
 4: ’ویزا جاری کرنا‘ کی خدمت کا انتخاب کریں۔
 5: اس کے بعد شوہر کا ڈیٹا درج کرنے اور اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہو گی۔
 6:  تمام اعداد و شمار کو مکمل کرنے اور ان کو پیش کرنے کے بعد درخواست کی تصدیق کی جائے گی۔
  7: درخواست کی تصدیق کے بعد 30 دن کے اندر جواب دیا جائے گا۔
8:  الیکٹرانک فارم ضرور پرنٹ کریں۔
 30دن کے اندر جواب نہ ملنے کی صورت میں درخواست خود ہی منسوخ سمجھی جائے گی۔
ایسی صورت میں جب درخواست منسوخ کردی گئی ہو اور 30 دن کے اندر اس کا جواب نہیں ملتا تو ایک اور درخواست بھی جمع کرائی جا سکتی ہے۔
اگر درخواست منظور ہوجاتی ہے تو ویزے سے متعلق معلومات پر مشتمل ایک ٹیکسٹ میسج اس فون پر بھیجا جائے گا، جو درخواست میں لکھا گیا ہو۔
سعودی عرب میں مقیم افراد کے لیے بیوی کی آمد کی فیس
سعودی عرب میں اپنی بیوی لانے کی فیس دو ہزار سعودی ریال ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں داخلے کی فیس بھی دو ہزار ریال ہے، یعنی کل چار ہزار ریال ادا کرنا ہوں گے۔ ملک میں داخل ہونے کی فیس ایک ہی بار لی جائے گی۔

شیئر: