Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کا سالانہ اجلاس، پہلا دن

سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر نے افتتاحی تقریب سے خطاب کیا (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کے چوتھے سالانہ اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے جس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے علاوہ دیگر عالمی رہنما اور سرمایہ کار شریک ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) کے بین الاقوامی پلیٹ فارم کے تحت دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں عالمی رہنماؤں کے علاوہ سرمایہ کاروں اور دیگر اہم شخصیات کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ 
کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر اور ایف آئی آئی ادارے کے سربراہ یاسر الرمیان نے کہا کہ ’سعودی عرب صرف مالیاتی منڈی میں ہی سرمایہ کاری نہیں کرے گا بلکہ حقیقی معیشت میں بھی سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرے گا۔‘
الرمیان نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی مالیت اس قدر زیادہ ہونا پریشان کن ہے، جبکہ ان میں سے کچھ کمپنیوں کو نگران اداروں کی جانب سے جانچ پڑتال کا بھی سامنا ہے۔‘
یاسر الرمیان کا کہنا تھا کہ’ کانفرنس کا مقصد سعودی عرب کے لیے سرمایہ کاری لانا ہے‘۔
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر نے کہا کہ’ سعودی عرب سرمایہ کاری، روزگار اور خوشحالی کے مواقع پیدا کررہا ہے۔ کورونا بحران نے پوری دنیا میں معیشت کا تصور تبدیل کردیا اور ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کو نمایاں کیا ہے‘۔  
’سعودی عرب  ٹیکنالوجی کے شعبے کی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ ہماری نظر ہر طرح کی مارکیٹوں پر ہے‘۔

سعودی عرب گرین ہائیڈروجن اور بلیو ہائیڈروجن پر کام کر رہا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کانفرنس میں کہا کہ سعودی عرب گرین ہائیڈروجن اور بلیو ہائیڈروجن پر کئی ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
’آسان اور سیدھے الفاظ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم گرین اور بلیو ہائیڈروجن میں نئی راہ دکھانے والے ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے کورونا وبا کے مسائل حل کرنے کے لیے اوپیک اور اپیک پلس نیز جی 20 کے رکن ملکوں کے تعاون و اشتراک سے کام کیا ہے۔
کورونا وبا سے پیدا ہونے والے مسائل حل کرنے کے لیے ضروری تھا کہ کثیر فریقی ٹیم ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر کام کرے۔ 
انہوں نےکہا کہ ہمارے سامنے بہت سارے چیلنج ہیں اور اس کا ہمیں اعتراف ہے تاہم سعودی عرب اس کے باوجود وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے۔ 

سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے 200 پر نظر ثانی کی ہے-(فوٹو عرب نیوز) 

 سبق ویب سائٹ کے مطابق  فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے چوتھے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا کہ ’سعودی عرب نےسرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کی غرض سے 200 قوانین پر نظرثانی کی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’2019 کے مقابلے میں 2020 میں غیر ملکی راست سرمایہ کاری سعودی عرب میں زیادہ ہوئی ہے اور ایسا سرمایہ کاروں کے یہاں اعتماد کا رشتہ بہتر ہونے کی وجہ سے ممکن ہوسکا‘۔ 
الفالح نے کہا کہ’ ہمارے یہاں سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے چارسو قوانین ہیں ان میں سے 200 پر نظر ثانی کرلی گئی ہے‘- 
انہوں نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب نے کورونا وبا کے دوران ثابت کردیا کہ وہ تغیر پذیر دنیا کے ساتھ چلنے والا ملک ہے۔ مملکت نے کاروباری سہولتوں کے گراف میں اچھی پیشرفت حاصل کی ہے‘۔ 
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے علاوہ جمیکا سے تعلق رکھنے والے سابق ایتھلیٹ اور اولمپک چیمپئن یوسین بولٹ بھی کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ یوسین بولٹ اولمپکس میں آٹھ مرتبہ گولڈ میڈل جیت چکے ہیں۔ 
ان کے علاوہ اٹلی اور آسٹریلیا کے سابق وزرائے اعظم بھی کانفرنس کے شرکا سے مخاطب ہوں گے۔
اس کانفرنس میں مختلف موضوعات پر بات چیت کے لیے پینل ترتیب دیے گئے ہیں جن میں ماہرین، سیاست دان، عالمی رہنما اور سرمایہ کار شریک ہیں۔
کانفرنس سے دنیا کے مختلف ملکوں سے 146 سے زیادہ افراد خطاب کریں گے۔ کانفرنس کا ہیڈکوارٹر ریاض ہے، جہاں سماجی فاصلے کے ضوابط کی مکمل پابندی کی جارہی ہے۔
60 سے زیادہ افراد کانفرنس سے خطاب کے لیے ریاض میں ہیں جبکہ  80 شخصیات نیویارک، بیجنگ اور ممبئی سے آن لائن خطاب کریں گی۔ 
کانفرنس کے شرکا کمپنیوں، چھوٹے اور درمیانے سائز کے منصوبوں کی مدد کےطور طریقوں، ثقافتی پروگراموں میں سرمایہ کاری کے طریقہ کار پر گفتگو کریں گے جبکہ آمدنی کا حجم بڑھانے کے لیے حقیقی اور ورچول سرگرمیوں کے ذریعے تفریحات اور کھیلوں کی تنظیم نو کے بارے میں بھی افکار و خیالات پیش کیے جائیں گے۔ 
اس کے علاوہ مختلف کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورت حال میں ملازمین کے مستقبل کو مستحکم بنانے کے حوالے سے بھی اظہار خیال کریں گے۔

شیئر: