Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کے سالانہ اجلاس کا دوسرا دن

ایف آئی آئی کے تحت دو روزہ عالمی کانفرنس کا آغاز بدھ کو ہوا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر ایف آئی آئی
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کا چوتھا سالانہ اجلاس جاری ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اجلاس کے دوسرے روز آج جمعرات کو سعودی ولی عہد شہزادہ بن سلمان کا خطاب بھی متوقع ہے۔
فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (ایف آئی آئی) کے بین الاقوامی پلیٹ فارم کے تحت دو روزہ عالمی کانفرنس کا آغاز گزشتہ روز بدھ کو ہوا تھا۔
اجلاس کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دارالحکومت ریاض میں تبدیلی اور سعودی عرب کے وژن 2030 کی تکمیل کے حوالے سے اٹلی کے سابق وزیراعظم میٹیو رینزی سے گفتگو کی۔
سعودی ولی عہد شہزادہ کا کہنا تھا کہ ریاض میں جلد دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹریل سٹی قائم کی جائے گی، ریاض دنیا کے 10 طاقتور ترین اقتصادی شہروں میں سے ایک ہوگا- 
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اٹلی کے سابق وزیراعظم کے ساتھ گفتگو میں سعودی ولی عہد نے ریاض شہر سے متعلق نئی حکمت عملی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے دیگر شہروں کے لیے بھی ایسی ہی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ریاض شہر تیل کے ماسوا سعودی عرب کی 50 فیصد اقتصادی آمدنی کا ذریعہ ہوگا، ریاض میں نئی اسامیوں کی لاگت کسی اور شہر کے مقابلے میں 30 فیصد کم ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاض میں بنیادی ڈھانچے کو ڈیولپ کرنے کی لاگت سعودی عرب کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں 29 فیصد کم ہوگی-
کورونا کی عالمی وبا کے دوران ’تجدید نو‘ کے موضوع پر ہونے والی اس کانفرنس کے شرکا نے عالمی معیشت کے مستقبل پر بات چیت کی۔
کانفرنس کے مقررين نے مختلف موضوعات پر بحث کی جن کا مقصد کورونا کے بعد کے حالات میں سرمایہ کاری کے ذریعے معیشت پر از سر نو غور و فکر کرنا تھا، اور شعبہ توانائی کو بہتر انداز میں بروئے کار لانا ہے کہ کورونا کے بعد عالمی معیشت کو بحال ہونے میں مدد مل سکے۔

20 فری اکنامک زون میں 6 ریاض میں ہوں گے- (فوٹو ایس پی اے)

دوسری جانب وزیر سرمایہ  کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ سعودی عرب  ملک کے مختلف علاقوں میں 20 فری اکنامک زون قائم کرے گا- ان میں سے 6 دارالحکومت ریاض میں ہوں گے-
اخبار 24 کے مطابق الفالح نے فیوچر انویسٹمنٹ کانفرنس کے دوسرے روزگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  فری اکنامک زون قائم کرنے کا مقصد سرمایہ کاروں کے خدشات محدود کرنا اور تجارتی و صنعتی ماحول بہتر سے بہتر بنانا ہے-
الفالح نے توجہ دلائی کہ بعض علاقے ڈیجیٹل بزنس کے لیے خاص ہوں گے- علاوہ ازیں سعودی عرب میں کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے مناسب قانونی ماحول بھی مہیا ہوگا-
الفالح نے اپنا بیان ختم کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ بارہ ماہ کی کارکردگی سے ثابت کردیا ہے کہ سعودی عرب عالمی سطح پر انتہائی لچکدار معاشی نظام کا مالک ملک ہے- خصوصا مالیاتی شعبے کی کارکردگی بے حد نمایاں رہی- یہ مملکت میں جی 20 کے رکن ملکوں کے پانچ طاقتور ترین شعبوں میں سے ایک ہے-

 

واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: