Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب دنیا کا طویل ترین غار کہاں ہے؟ 

غار پندرہ سو میٹر لمبا، 45 میٹر چوڑا اور بارہ میٹر اونچا ہے۔( فوٹو العربیہ)
عرب دنیا کا سب سے  طویل غار سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہ 15 سو میٹر لمبا، 45 میٹر چوڑا اور 12 میٹر اونچا ہے۔
یہ غار سینکڑوں برس سے اپنے تاریخی نقوش محفوظ کیے ہوئے ہے۔ اس میں کئی داخلی راستے اور خندقیں بھی ہیں، جن میں سے بعض کشادہ اور بعض تنگ ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق عرب دنیا کا یہ طویل ترین غار مدینہ منورہ کے شمال میں ’حرۃ خیبر‘ میں واقع ہے اور اس کا نام ’ام جرسان‘ ہے۔
 
اس غار میں جانوروں کی باقیات بھی پڑی ہوئی ہیں۔ بیشتر اونٹ اور جنگلی گایوں جیسے جانوروں کی ہیں۔ 
سعودی فوٹو گرافر حسن حریصی نے اس غار کی تصاویر کھینچ کر اسے دنیا بھر کے لوگوں میں متعارف کرایا ہے۔
حریصی نے بتایا کہ ’یہ غار عجیب و غریب ہے- کہیں اس کی اونچائی دو میٹر ہے تو چوڑائی تین میٹر ہے، کہیں اس سے کم اور کہیں اس سے زیادہ ہے۔ ہر جگہ اس کی اونچائی یکساں نہیں- کہیں کہیں اس کا راستہ تنگ ہوجاتا ہے- ایک جگہ تو آخر میں جا کر بند نظر آتی ہے۔‘ 
حسن حریصی کا کہنا ہے کہ ’ہمیں اس سے زیادہ  طویل غار کا علم نہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ یہاں غار کے سوراخوں سے ٹھنڈی ہوا آتی رہتی ہے۔‘
غار تک لے جانے والے کئی راستے ہیں۔ تاحد  نظر پھیلے ہوئے صحرا کے بیچوں بیچ واقع اس غار تک رسائی آسان ہے۔ اس کے تین دروازے ہیں۔ مشرق سے مغرب کی طرف جانے والے اس غار میں یہ راستے تین جگہوں پر بنے ہوئے ہیں۔ غار کے دروازے پر درخت لگے ہوئے ہیں۔
سعودی فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ ’غار کے اندر درجہ حرارت 24 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے جبکہ موسم گرما میں غار کے اوپر کا درجہ حرارت  34 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔‘

 ام جرسان غار عرب دنیا کا طویل ترین غار ہے۔ (فوٹو: العربیہ نیٹ)

ماضی میں غار دیکھنے کے لیے صرف مہم جو اور سائنسی وفود ہی  آیا کرتے تھے لیکن اب اسے سیاحوں کے لیے بھی کھول دیا گیا ہے۔ 
حسن حریصی نے مزید بتایا کہ ’بعض لوگوں کو یہاں چکنی چٹانوں کی وجہ سے مشکل  پیش آتی تھی اب یہ مشکل دور کردی گئی ہے۔‘
محکمہ سیاحت نے خیبر کمشنری کے تعاون سے غار میں آنے جانے کے لیے زینہ بنوا دیا ہے۔ اس کے اندرونی حصے چٹانیں گرنے کی وجہ سے خوفناک شکل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ 
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہاں ایسی جنگلی گائے کی ہڈیاں موجود ہیں جو آٹھ ہزار برس قبل دنیا سے ناپید ہو چکی ہے۔

شیئر: