Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الباحہ میں’شدا‘ پہاڑ کے غاروں میں خاص کیا؟

ناصر الشدوی نے گرینائٹ پتھر سے پانی کی ٹونٹیاں تیار کی ہیں- (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب میں تاریخ کے سکالراور ایک غار کے مالک ناصر الشدوی نے شدا پہاڑ کے ایک غار کو مکان میں تبدیل کیا ہے۔ جنوبی سعودی عرب کے غار کا یہ مکان سیاحوں کے لیے کشش کا باعث بن گیا ہے۔  
العربیہ نیٹ کے مطابق ان دنوں سعودی عرب میں موسم سرما کی سیاحت عروج پر ہے۔ ٹھنڈے علاقوں میں مختلف سیاحتی پروگرام سامنے آ رہے ہیں۔ 

شدا پہاڑ سطح سمندر سے  1700 میٹر کی بلندی پر واقع ہے- (فوٹو: العربیہ)

جنوبی سعودی عرب کے ریجن الباحہ میں ’شدا‘ پہاڑ بڑا مشہور ہے۔ یہ سطح سمندر سے  1700 میٹر بلندی پر واقع ہے۔ یہاں انواع و اقسام کے پودے پائے جاتے ہیں۔ سعودی عرب کے اندر اور باہر سے سیاح شدا پہاڑ کی سیر کے لیے آتے ہیں۔ سیاحوں میں عرب بھی ہیں اور یورپی ممالک کے باشندے بھی- یہ پہاڑ عظیم گرینائٹ چٹانوں کا مجموعہ  ہے۔
 جبل شدا کا ذکر سیاحوں کے سفر نامے میں ملتا ہے۔ الھمدانی اور الحموی وغیرہ سفر نامہ نویسوں نے اس کا تذکرہ بڑے اہتمام سے کیا ہے۔ 
تاریخ کے سکالر الشدوی نے بتایا کہ  شدا پہاڑ غاروں کے لیے مشہور ہے۔ ہزاروں برس پہلے مقامی باشندے اس میں سکونت اختیار کیے ہوئے تھے۔ اس پہاڑ کے غاروں میں ثمودی اور سبئیۃ دور کے نقوش اور جانوروں کی شکلیں کثیر تعداد میں چٹانوں پر نقش ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہاں کے باشندے پہاڑ کے غاروں میں رہائش اختیار کیے ہوئے تھے۔ 

یہ پہاڑ عظیم گرینائٹ چٹانوں کا مجموعہ  ہے- (فوٹو: العربیہ)

الشدوی نے بتایا کہ انہوں نے ایک غار کو مکان میں تبدیل کیا ہے۔ کافی عرصے سے اس میں رہائش پذیر ہیں۔
  الشدوی کا کہنا ہے کہ وہ غالبا پہلے شخص ہیں جس نے اپنے گھر کے احاطے میں موجود غار سے رہائش کا کام لیا ہے۔ غار کو تراش کر رہائش کے قابل بنایا ہے۔ گرینائٹ پتھر سے پانی کی ٹونٹیاں تیار کی ہیں۔ غسل خانے بنائے ہیں۔ غار تک آنے والا راستے میں پتھر استعمال کیے ہیں۔ یہ راستہ غاروں سے ہوتا ہوا قدرتی انڈر پاس کی شکل کا ہے۔ یہاں آنے والے ڈرائیور سفر طے کرکے غار تک پہنچ جاتے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ  تاریخ کے سکالر کی حیثیت سے کافی پہلے اس پہاڑ کا تعارف اخبارات اور تحقیقی رسائل میں شائع کیا۔ لیکچرز دیے، سوشل میڈیا پراس کے بارے میں لکھا۔ اب منظر نامہ یہ ہے کہ سعودی عرب ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں اس کا تعارف ہوگیا ہے اور مختلف ملکوں کے سیاح اس کی سیر کے لیے آنے  لگے ہیں۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: