Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ڈاکٹر یاسمین راشد کورونا ویکسین کے خلاف ہیں؟

یاسمین راشد کے مطابق وہ کورونا ویکسین کے استعمال کے بارے میں محتاط ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے منسوب مقامی میڈیا پر کورونا ویکسین اپنی ذمہ داری پر لگوانے سے متعلق ایک بیان زیر گردش ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق وزیر صحت نے کہا ہے کہ ’کورونا ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹ ہیں ہر شخص اپنی ذمہ داری پر ویکسین لگوائے۔ ابھی حتمی  طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کہ ویکسین کتنی دیر تک موثر رہے گی۔‘
اس حوالے سے جب اردو نیوز نے ان سے رابطہ کیا کہ کیا پاکستان میں آنے والی ویکسین غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیان کو توڑ موڑ کر پیش کیا گیا ہے۔
’میں پریس کانفرنس کر رہی تھی تو ایک صحافی نے سوال کیا کہ ویکسین کتنی موثر ہے اور یہ کن کو لگائی جائے گی۔ جس پر میں نے بتایا کہ ابھی دنیا بھر میں ویکسین حتمی علاج کے طور پر نہیں لگائی جا رہی۔ اور ہم بھی زبردستی کسی کو نہیں لگائیں۔ اور یہ ایک طبی اصول ہے کہ آپ مریض کی مرضی جانے بغیر اس پر کوئی علاج تھوپ نہیں سکتے۔‘
یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ’میرے اس بیان کو اس طرح سے لیا گیا کہ شاید میں ویکسین کے خلاف ہوں۔ ہاں میں اس کے استعمال کے بارے میں محتاط ہوں اور پوری دنیا ہی محتاط ہے۔ کیونکہ یہ ابھی علاج کی طرف پہلا قدم ہے۔ کوئی شخص یہ نہیں کہ سکتا کہ ویکیسن لگانے کے بعد وہ کورونا سے مستقل طور پر محفوظ ہو جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ جو بھی ایڈوائزری جاری کی جارہی اس میں ویکسین لگوانے کے باوجود لوگوں کو احتیاط کرنے کی تلقین کی جارہی ہے۔ میں نے بھی یہی بات کی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کے ویکسین کی تقسیم کا اختیار نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر کے پاس ہے اور بدھ سے تمام صوبوں کو ویکسین فراہم کر دی جائے گی اور اس کے بعد عوام کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا ’ویکسین سے متعلق جڑی سازشی تھیوریوں پر غور نہ کیا جائے۔ میں نے سازشی تھیوری کا سہارہ نہیں لیا بلکہ عوام کو سائنسی بنیادوں پر اس سے آگاہی دینا بہت ضروری ہے۔ بات ایک لائن میں ختم کروں گی کہ ویکسین ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ لوگ احتیاطی تدابیر نہ بھول جائیں۔ ‘
انہوں نے بتایا ’ویکسین لگانے کے لئے ہم نے جو ترتیب دی اس میں سب سے پہلے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں سروسز فراہم کرنے والے طبی عملے کو سب سے پہلے لگائی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں ساٹھ سال سے اوپر افراد اور پھر پچاس سال سے اوپر عمر والے افراد کو لگائی جائے گی۔‘
’مجھے امید ہے کہ اگلے چار سے پانچ ماہ میں ہم آبادی کے ایک بڑے حصے کو ویکسین لگا چکے ہوں گے۔‘
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ وہ اس لئے محتاط رویے اپنانے کی بات کر رہی ہیں کیونکہ ابھی لاہور کے اٹھارہ مقامات پر لاک ڈاون ہیں جس کا مطلب ہے کہ ابھی کورونا کا زور ٹوٹا نہیں۔ 
 

شیئر: