Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیٹا یا شوہر گاڑی نہیں چلا رہے تھے، مجھے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے: کشمالہ طارق

کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ میرے بیٹے کی تصویریں چلا کر سنسنی پھیلائی جارہی ہے (فوٹو: فائل فوٹو)
وفاقی محتسب برائے تحفظ جنسی استحصال و ہراسیت اور سابق رکن قومی اسمبلی کشمالہ طارق کا کہنا ہے کہ ’پیر کی رات ہونے والے حادثے میں ان کے بیٹے اور شوہر کا قصور نہیں کیوں کہ ان کی دونوں گاڑیاں ڈرائیورز چلا رہے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’واقعہ افسوسناک اور ہولناک تھا لیکن اس میں دونوں طرف سے غلطی تھی۔‘
ان کی گاڑی کی جانب سے سگنل توڑنے اور تیز رفتاری کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس تفتیش کرے۔ یہ ایک حادثہ تھا۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ ’میڈیا ہم پر بے جا الزامات نہ لگائے، ہمارا کوئی قافلہ نہیں تھا صرف دو گاڑیاں تھیں، ہم نے گذشتہ رات ساڑھے دس بجے کے قریب ٹول پلازہ کراس کیا، دو گاڑیوں میں ہم لاہور سے آرہے تھے ایک میں میرے شوہر جبکہ دوسری میں میرا بیٹا اور پولیس گارڈ تھا، ہم عمومی طور پر سو جاتے ہیں میرے شوہر کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی، جب زور سے جھٹکا لگا تو ہم آگے والی سیٹوں پر گر پڑے، چار قیمتی جانیں چلی گئیں میں نے ان کے لیے بہت دعائیں کیں۔‘
کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ ’ہم بہت عجیب صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں، ہم بھی اللہ کو پیارے ہو سکتے تھے، حادثہ کوئی پلان کرکے نہیں کرتا، کوئی تیار ہوکر اس کے لیے نہیں جاتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ اس خاندان کے لیے بڑی تکلیف دہ بات ہے جس کا اتنا بڑا نقصان ہو گیا، میرے پاس ان ماؤں کے ساتھ تعزیت کرنے کے لیے الفاظ نہیں، میڈیا ہمارا ٹرائل کر رہا ہے۔‘

کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ ’ہمارا کوئی قافلہ نہیں تھا صرف دو گاڑیاں تھیں‘ (فوٹو: اسلام آباد پولیس)

’ ہم دو گاڑیوں میں تھے کوئی قافلہ نہیں تھا میری وزیراعظم سے التجا ہے کہ وہ ایف ڈبلیو او سے فوٹیج لیں اور دیکھیں، جو لوگ چلے گئے ان کی بھی اولاد ہے جو سچ ہے اس پر ضرور ایکشن لیں۔‘
کشمالہ طارق نے مزید کہا کہ ’اپنی ذات کے لیے ہر چیز کو سیاسی رنگ نہ دیں، میڈیا پر ایک طرف کی سٹوری نہیں چلنی چاہیے۔‘
’میرے بیٹے کی تصویریں چلا کر سنسنی پھیلائی جارہی ہے، ایمبولینس کو خود میرے شوہر اور بیٹے نے کال کی، میرا بیٹا اور شوہر خود چل کر تھانے گئے، میری درخواست ہے کہ جو سچ ہے وہ ضرور دکھائیں بغیر ثبوت کے الزامات نہ لگائیں۔‘

کشمالہ طارق نے کہا کہ ’پولیس تفتیش کرے، یہ ایک حادثہ تھا‘ (فوٹو: سکرین گریب)

ان کا کہنا تھا کہ ’شاید ان کے پاس بطور وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کچھ اہم کیسز لگے ہوئے ہیں اس لیے ان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔‘
کشمالہ طارق کے مطابق ’پتا نہیں انہیں کس بات پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ میں نے تو پاکستان مسلم لیگ ق کے علاوہ کوئی پارٹی بھی جوائن نہیں کی ہے۔‘
انہون ںے کہا کہ ’اگر بطور محتسب مجھے بھی ہراساں کیا جا رہا ہے تو میں کمزور عورت کو کیسے انصاف دلاؤں گی۔‘
’سیف سٹی پروجیکٹ، ایف ڈبلیو او کے انڈر ہے، فوٹیج میڈیا کو دیں۔ عینی شاہدین میں پولیس افسر بھی تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج نکال کے دیکھ لیں۔‘

شیئر: