Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد میں گاڑی کی ٹکر سے چار افراد ہلاک، کشمالہ طارق کا بیٹا نامزد

مدعی نے مقدمے میں سابق ایم این اے کشمالہ طارق کے بیٹے کو نامزد کیا ہے۔ (فائل فوٹو: ریسکیو 1122)
اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر تیز رفتار گاڑی نے سگنل توڑتے ہوئے کار اور موٹر سائیکل کو ٹکر مار دی جس سے چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
 پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے جس کے مطابق مدعی نے بتایا کہ ’گاڑی کو سابق ایم این اے اور وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان چلا رہا تھا۔‘
 تاہم موقع پر بنائی گئی ویڈیو میں کشمالہ طارق کے شوہر وقاص خان اور بیٹا اذلان یہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ’وہ گاڑی نہیں چلا رہے تھے بلکہ ڈرائیور چلا رہا تھا۔‘

 

عینی شاہدین کے مطابق واقعہ تیز رفتاری اور سنگل توڑنے کے باعث پیش آیا۔
ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ رات گیارہ بجے کے قریب سری نگر ہائے وے پر جی الیون کے قریب پیش آیا۔ وقوعہ میں زخمی ہونے والی شہری نے ایف آئی آر میں بتایا کہ ’وہ اپنے چار ساتھیوں سمیت مانسہرہ سے آ رہا تھا کہ ان کی مہران گاڑی کو تیز رفتار لیکسس گاڑی نے ٹکر مار دی جس سے گاڑی الٹ گئی۔‘
گاڑی میں اے این ایف کی نوکری کے لیے ٹیسٹ دینے کے لیے آئے چار نوجوان انیس شکیل، فاروق احمد، حیدر علی اور ملک عادل بیٹھے تھے، جو شدید زخمی ہو گئے۔
زخمیوں کو پمز ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔ ایک موٹر سائیکل سوار بھی گاڑی ٹکرانے سے شدید زخمی ہوا ہے۔
مدعی کے مطابق جب اسے گاڑی میں سے نکالا گیا تو لوگوں نے بتایا کہ ’ٹکر مارنے والی گاڑی کو کشمالہ طارق کا بیٹا اذلان چلا رہا تھا۔‘
عینی شاہدین کے مطابق تھانہ رمنا وقوعہ سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ہے مگر پولیس موقع پر ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچی۔ جبکہ اذلان اور وقاص خان جائے وقوعہ سے چلے گئے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے ترجمان ضیا باجوہ نے بتایا کہ ’زخمی مدعی نے کشمالہ طارق کے بیٹے کو نامزد کیا ہے تاہم پولیس نے فی الحال گاڑی کے ڈرائیور کو حراست میں لیا ہے اور اب سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے جائزہ لیا جائے گا کہ اصل میں گاڑی ڈرائیور چلا رہا تھا یا اذلان۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ٹریفک پولیس وقوعہ پر آدھے گھنٹے میں پہنچ گئی تھی۔ تاہم رات ہونے کی وجہ سے تھوڑی تاخیر ہوئی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘

شیئر: