Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم کا 26 مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن سینیٹ انتخابات کے حوالے سے حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کو مسترد کرتی ہے‘ (فوٹو: مسلم لیگ ن)
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کے خلاف 26 مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری اور دیگر قائدین کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے فیصلوں کی تفصیل سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں سینیٹ انتخابات میں ایک دوسرے سے مقابلہ نہیں کریں گی اور یہ الیکشن مل کر لڑیں گی۔‘

 

انہوں نے کہا کہ ’اپوزیشن ایوان کی کارروائی چلانے میں حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی اور سینیٹ انتخابات کے حوالے سے حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کو بھی مسترد کرتی ہے۔‘
’پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے براڈ شیٹ کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جسٹس (ریٹائرڈ) عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں کمیشن کے قیام کو مسترد کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ حکومت نے ایسا صرف اپنی کرپشن کی پردہ پوشی کے لیے کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے پر پی ڈی ایم کے آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’لگتا ہے تحریک انصاف کو اپنے لوگوں پر اعتماد نہیں اور وہ ایسے افراد کو سینیٹر بنانا چاہتی ہے جنہیں خود ان کے اپنے لوگ بھی پسند نہیں کرتے۔
الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’سٹیٹ بینک نے 23 اکاؤنٹس کا ذکر کیا ہے، ان اکاؤنٹس میں سے 18 کو چُھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس معاملے میں فوری فیصلہ کیا جانا چاہیے۔‘

پی ڈی ایم نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں کمیشن کے قیام کو مسترد کردیا (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)

انہوں نے بتایا کہ ’ 10 فروری کو سرکاری ملازمین اپنے احتجاج کے لیے اسلام آباد آرہے ہیں، اپوزیشن بھی ان سرکاری ملازمین کے شانہ بشانہ ان کے احتجاج میں شریک ہوگی۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’ہماری لڑائی غیر جمہوری افراد سے ہے اور جو بھی اس عمل میں ملوث ہے ہم اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔‘
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور خطاب کیا۔‘
اس سے قبل حکومت کے خلاف آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربرایی اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

’نواز شریف اور آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور خطاب کیا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اجلاس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، اے این پی کے رہنما امیر حیدر ہوتی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور دیگر رہنما شریک تھے۔
اجلاس میں حکومت مخالف تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل، لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے استعفے کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔

لانگ مارچ کے اعلان پر حکومت کا ردِعمل

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے لانگ مارچ کے اعلان پر کہا کہ ’پی ڈی ایم کی حکمتِ عملی میں شروع دن سے ٹائمنگ کا فقدان تھا۔‘
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ’قوم نے پی ڈی ایم کو مسترد کر دیا ہے، حکومت اپوزیشن کو لانگ مارچ سے نہیں روکے گی۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’پی ڈی ایم نے استعفوں، لانگ مارچ اور تحریک عدم اعتماد کی بات کی تھی لیکن ہوا کچھ بھی نہیں۔‘
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ ’آج کی پھسپھسی نیوز کانفرنس نے ایک بار پھر آشکار کر دیا کہ پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔‘
 ’مولانا فضل الرحمان، بلاول اور مریم بی بی ہر سوال پر صحافیوں سے ناراض ہوئے جو ان کی مایوسی کا اظہار ہے، یہ سب اسی تنخواہ پر کام کریں گے۔

شیئر: