Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے قانون میں کارکن کو اپنی مرضی سے معاہدے کا اختیار ہوگا؟ 

غیر ملکی کارکنوں کو کسی بھی جگہ ملازمت اختیار کرنے کا اختیار حاصل ہوگا( فوٹو عاجل)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہے ان سے آگاہی ضروری ہے۔
احمد اسماعیل جو کورونا سے پہلے چھٹی پرگئے تھے اور واپس نہیں گئے وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا اب ہم نئے ویزے پرجا سکیں گے؟ 
 اس حوالے سے یہ یاد رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے دوران تارکین کی سہولت کے لیے مملکت سے باہر موجود کارکنوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں خود کار توسیع کی گئی تھی بعدازاں جب کورونا کے حوالے سے حالات قدرے بہتر ہوئے توحکومت نے ’ابشر‘اکاونٹ پر اس کی سہولت فراہم کردی جس کے مطابق اگرکسی کا اقامہ ایکسپائر ہوگیا ہو تو اسکے ادارے یا کفیل کی جانب سے اقامہ کی فیس ادا کرکے اس کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔ 
جوازات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی قانون خروج وعودہ کے لیے بھی مقرر ہے۔ ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت میں بھی توسیع کرانا ممکن ہے تاہم اس کےلیے مقررہ مہینوں کی فیس ادا کرنا بنیادی شرط ہے۔ 
فیس کی ادائیگی کے بعد اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائے جانے کے بعد آپ کے موبائل پر ’ایس ایم ایس ‘ کے ذریعے پیغام موصول ہو جائے گا جس کے بعد آپ مملکت آسکتے ہیں۔ 
یہ بھی واضح رہے کہ سعودی قانون کے بموجب اس حوالے سے اگر کفیل کی جانب سے آپ کے اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع نہیں کرائی گئی اور مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد آپ 3 برس تک نئے ویزے پر مملکت نہیں آسکتے کیونکہ ایسے افراد خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔ 
 سعودی عرب کے مجوزہ نئے قانون میں ایگریمینٹ کے ضوابط کے حوالے سے یہ پوچھا جا رہا ہے کارکن کو اپنی مرضی سے معاہدہ کرنے کا اختیار ہوگا؟ 

فیس کی ادائیگی کے بعد اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہوگی( فوٹو عاجل)

واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے لیے قانون محنت میں تبدیلی ہو رہے ہیں جن کا آغاز 15 مارچ 2021 سے کیا جائے گا۔ 
مجوزہ قوانین کے حوالے سے بعض اہم نکات مرتب کیے جاچکے ہیں جن میں بنیادی نکتہ ورک ایگریمنٹ کا ہو گا جس کے تحت فنی تربیت یافتہ کارکن اپنے پیشے کے اعتبار سے متعلقہ کمپنی یا ادارے سے ڈیمانڈ حاصل کرے گا جس پر اسکا معاہدے مرتب کیاجاسکے گا۔ 
 سعودی میڈیا میں وزارت افرادی قوت کے حوالے سے نئے قانون سے متعلق جو تفصیلات شائع ہوئی ہیں اس کے مطابق نئے قانون کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو یہ اختیار ہو گا کہ وہ کسی بھی جگہ ملازمت اختیار کرسکتے ہیں تاہم اس حوالے سے یکساں معاہدہ ملازمت مرتب کیا جائے گا جس میں آجر و اجیر کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ۔ 

نئے قانون میں کارکن اپنے لیے خود خروج وعودہ حاصل کرنے کا بھی مجاز ہو گا(فوٹو روئٹرز)

نئے مرتب کیے جانے والے محنت کے قوانین میں کارکن کو یہ سہولت ہو گی کہ وہ اپنے پیشے کے اعتبار سے دوسری جگہ کام کرسکتا ہے تاہم اس کےلیے آجر کو تحریری طور پرمطلع کرنا لازمی ہوگا۔ 
معاہدہ ملازمت کی پابندی کرنا فریقین کے لیے لازمی ہوگا۔ فریق اول اور فریق ثانی کو اس بات کی اجازت نہیں ہوگی کہ وہ قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں۔ 
اگر غیر ملکی کارکن کو اپنے پیشے کے اعتبار سے کسی دوسری جگہ بہتر روزگار ملتا ہے تو اسکے بارے میں اپنے ادارے یا کمپنی کو مطلع کرنے کے بعد تحریری نوٹس جاری کیا جائے گا۔ 
نئے ادارے سے معاہدے جاری ہونے کے بعد اسے کارکن اور کمپنی کی انتظامیہ کی جانب سے منظور کیاجائے گا جسے بعدازاں لیبرآفس میں آن لائن جمع کیاجائے گا۔ 
نئے قانون میں کارکن اپنے لیے خود خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ حاصل کرنے کا بھی مجاز ہو گا اس کے لیے اسے اپنے ادارے کو تحریری طور پرمطلع کرنا لازمی ہوگا۔ 

شیئر: