Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب کے تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے سے مارکیٹ مستحکم ہوئی‘

حالیہ دنوں میں تیل کی قیمت میں 4.7 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
سعودی عرب کے رضاکارانہ طور پر تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے باعث تیل کی قیمت پچاس ڈالر فی بیرل سے نیچے نہ گر سکی، جس سے تیل کی مارکیٹ میں استحکام پیدا ہوا۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب نے اوپیک پلس ممالک کے برخلاف رواں سال رضاکارانہ طور پر تیل کی پیدوار میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
برطانیہ کی آکسفورڈ فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے تیل کی پیداوار کے حوالے سے فیصلے کی وجہ سے نہ صرف مارکیٹ مستحکم ہوئی، بلکہ طلب کی زیادتی کی وجہ سے پیدا ہونے والی بے یقینی کی صورتحال سے بھی بچا گیا۔
برطانوی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے رواں سال جنوری میں تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اضافی قیمت پر تیل فروخت کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا جنوری میں اعلان قیمتوں میں اضافے کا بنیادی سبب تھا، جس کی وجہ سے تیل کی قیمت میں 4.7 ڈالر فی  بیرل کا اضافہ ہوا، جس سے تیل کی فی بیرل قیمت 55 ڈالر تک پہنچ گئی۔
برطانوی رپورٹ میں روس کے حوالے سے بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اتحاد میں اگر روس کو ’اہم فریق‘ کا درجہ دیا گیا تو اوپیک پلس معاہدے پر منفی اثر پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ امریکہ میں شیل توانائی کے ذریعے سے تیل نکالنے کے امکانات کی بحالی کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

شیئر: