Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2020 تیل صنعت کی150 سالہ تاریخ کا مشکل سال رہا

ہنگامہ خیزسال میں سعودی آرامکو آئی پی او نے گیم چینجر کس طرح ثابت کیا۔ (فوٹو ارقم)
سعودی آرامکو کے صدر اور چیفایگزیکٹیو امین ناصر نے تیل صنعت میں نمایاں ایوارڈ کی  حالیہ تقریب میں سال 2020کے حوالے سے کہا  ہے کہ ’’یہ سال  مشکل رہا ہے۔‘‘
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون میں واضح کیا گیا ہے کہ تیل کیلئے اس ہنگامہ خیز سال میں سعودی آرامکو آئی پی او نے خود کو گیم چینجر کس طرح ثابت کیا۔
محض ایک برس قبل جب آرامکو نے ریاض میں تداول اسٹاک ایکسچینج میں  دنیا کی سب سے بڑی ابتدائی عوامی پیشکش’’آئی پی او‘‘ میں قدم رکھا اور وہ اس عمل میں دنیا کی سب سے اہم کمپنی بن گئی، اس وقت توقعات بالکل مختلف تھیں۔

کورونا وائرس کے تیل صنعت پر اثرانداز ہونے پر تمام تیل صنعت اتفاق کرتی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

ایک دو ماہ کے اندر اندر تیل کی عالمی طلب کورونا کی عالمی وبا کے باعث متاثر ہوئی اور آرامکو کو اپنے ان مالیاتی مفروضات پر دوبارہ غور کرنا پڑاتھا جن پر دنیا کو شکست دینے والی’’آئی پی او‘‘ قائم  کی گئی تھی۔
امین ناصرنے اس موقع پر  کہا کہ میری نسل نے ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی۔ میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ دنیا نے ایسی کوئی شے دیکھی ہوگی۔
اس وقت تیل کی طلب میں کمی سے تیل صنعت کی 150سالہ تاریخ میں سب سے مشکل دور ثابت ہوا ۔ اس سے تمام تیل صنعت اتفاق کرتی ہے۔
اس موقع پر اقتصادی ماہر نصر سعیدی نے کہا کہ پہلا برس آرامکو اور تیل پیدا کرنے والوں کے لئے ہنگامہ خیز تھا تاہم آرامکو نے بہتر انداز میں کامیابی حاصل کی۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ آرامکو نے بہتر انداز میں کامیابی حاصل کی۔(فوٹو عرب نیوز)

آئی پی او میں اس کی جانب سے کئے گئے وعدے بھی جوں کے توں رہے، اس کے حصص کی قیمت دیگر تیل کمپنیوں کے مقابلے میں اضافے کی جانب مائل رہی۔ اس کی طویل مدتی حکمت عملی بھی اپنی جگہ موجود ہے۔
آرامکو کے کئی ہمسرایسا نہیں کہہ سکتے۔ ’’بگ سِکس‘‘ کہلانے والی خودمختار تیل کمپنیاں ، جن سے آرامکو اپنا موازنہ کرتی ہے۔
ان سب کو اپنے اثاثوں کی قدر تحریر کرنا پڑی یا ڈیویڈنڈز میں کمی کرنا پڑی اور یا پھر ہائیڈروکاربن صنعت سے باہر نکلنے کے منصوبوں کو تیز تر کرنا پڑا۔ ان سب نے اپنے حصص کی قیمتوں کو خام تیل نرخوں کی قطار میں دیکھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آرامکو عالمی وبا کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکی۔
کوئی بھی تیل کمپنی محفوظ رہنے میں کامیاب نہیں ہو سکی کیونکہ خام تیل کے گرتے نرخوں نے عالمی بزنس کے بنیادی اقتصادی مفروضات تبدیل کر کے رکھ دیئے مگر ایسا لگتا ہے کہ آرامکو نے اس قتل عام کے ماحول سے دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں اپنا راستہ بہتر طور پر نکالا۔
موسم گرما کے بعد آرامکو کے کم نرخ فوائد اور   مالیاتی وسائل  ظاہر ہوئے نیز عالمی تیل منڈی میں ذرااستحکام آیا تو تمام رجحان  بدل گیا۔
جیسا کہ بہار اور خزاں کے موسم میں کورونا کی وبا نے تیل کمپنیوں کی بیلنس شیٹس کو   متاثر کیا، آرامکو کی تمام ہمسر کمپنیاں اپنے ڈیویڈنڈ کی ادائیگیوںکی سطح برقرار رکھنے کے لئے جد و جہد کرنے لگیں مثلاً ’’بی پی‘‘ نے ادائیگی نصف کر دی ۔ یہ دس برس میں پہلی کمی تھی۔
ان کے مقابلے میں آرامکو نے اپنے حصص یافتگان کو بتایا  ہےکہ وہ اپنے آئی پی او وعدوں پر قائم ہے  اور آرامکو  اپنے شیئر ہولڈرز میں 75ارب ڈالرز کا ڈیویڈنڈ تقسیم کرے گی جن میں سب سے بڑی شیئر ہولڈرسعودی عرب کی حکومت ہے۔
 

شیئر: