Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں گالف کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے

نئے تعلیمی اور انٹرایکٹو پروگرام متعارف کروائے جا رہے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں گالف کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے' نوجوانوں اور بڑوں میں اس کھیل کو مزید مقبول بنانے اور ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد دینے کے لیے نئے تعلیمی اور انٹرایکٹو پروگرام متعارف کروائے جا رہے ہیں۔
اس ابتدا کا اعلان سافٹ بینک انویسٹمنٹ ایڈوائزر کے تعاون سے چلنے والے یورپین ٹور کے تیسرے سعودی انٹرنیشنل کے اختتام پر کیا گیا تھا جو کنگ عبد اللہ اکنامک سٹی میں رائل گرینز گالف اور کنٹری کلب میں 3 سے 7 فروری کے درمیان منعقد ہوا تھا۔
گرین ایجنڈے اور معاشی ایجنڈے کے ساتھ مل کر قومی استحکام کی حکمت عملی کا حصہ بننے والے سماجی ایجنڈے کی چھتری کے تحت گالف پروگرام اعزازی ممبر شپ اور اسباق کے ساتھ ساتھ انٹرنشپ اور باقاعدگی سے کھیلنے اور  صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے دیگر طریقوں کی پیش کش کرے گا۔
اعزازی ممبر شپ میں گالف ایجوکیشن پیک کا ڈیجیٹل تعارف شامل ہو گا جس میں ماہانہ سیمینار شامل ہوں گے جن میں نو آموز افراد کے لیے کھیل کے اہم پہلوؤں کا خاکہ پیش کیا جاتا ہےجس کی سربراہی ایک سرٹیفائیڈ گالف سعودی کوچ کرتا ہے۔ اس پروگرام کا اختتام تمام شرکا کے لیے کورس انڈکشن سیشن اور 18 ہولز کا پورا راؤنڈ کھیلنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
زیادہ تجربہ کار کھلاڑی بھی پروگرام سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ایسا کرنے میں سب سے پہلے عبد الرحمن المنصور ہیں جو سعودی عرب کی قومی گالف ٹیم کے لیے کھیل چکے ہیں اور اب گالف سعودی کے ساتھ انٹرنشپ پروگرام میں حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ’ پہلے میں نے ایک کلب منتخب کیا، ہمیشہ کسی نہ کسی حیثیت میں گالف کمیونٹی کا حصہ بننا چاہتا تھا، مجھے یہ موقع فراہم کرنے پرگالف سعودی کا ناقابل یقین حد تک شکر گزار ہوں ۔‘
گالف سعودی اور سعودی گالف فیڈریشن کے سی ای او  ماجد السورور نے کہا ’سوشل ایجنڈے کے رول آؤٹ کے ساتھ ہم نے ایک ہنر مند گھریلو افرادی قوت تشکیل دینے کے لیے گالف سعودی انٹرنشپ پروگرام سمیت ایک تعلیمی فریم ورک تشکیل دیا ہے جس کا مقصد روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔‘
کچھ عرصہ پہلے تک گالف سعودی عرب کے کھیلوں میں قابل حصول نہیں تھا لیکن بتدریج اس کی حیثیت بڑھتی جا رہی ہے مزید لوگ ایک کلب منتخب کرنے کے شوق میں مبتلا ہیں۔
جدہ میں 27 سالہ وجد عبد اللہ نے عرب نیوز کو بتایا  ’یہ بات بہت خوشگوار ہے کہ مملکت ہر طرح کے کھیلوں میں دلچسپی لے رہی ہے اور سرمایہ کاری کر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا ’مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جب مجھے امکانات کے بارے میں سوچنے اور شاید کھیل سے باہر کیریئر بنانے کی صلاحیت پیدا کرنے کے وقت یہ موقع نہیں ملا تھا لیکن مجھے خوشی ہے کہ میری بیٹی کو یہ موقع ملا ہے۔‘

شیئر: