Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر امریکہ افغانستان میں رکتا ہے تو ہم بھی رکیں گے: نیٹو

ورچوئل کانگرنس کے ایجنڈے میں افغانستان میں نو ہزار 600 مضبوط مشن کا مستقبل ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)
نئے امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد نیٹو کے دفاعی وزرا نے بدھ کو افغانستان کی صورتحال پر بات چیت آغاز کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس کے تحت ہونے والی دو روزہ ورچوئل کانفرنس میں افواج کے ممکنہ انخلا کا جائزہ لیا گیا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کیا تھا اور افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کا اعلان کیا تھا۔
نئی امریکی انتظامیہ افغانستان میں فوجوں کی موجودگی کا جائزہ لے رہی ہے کہ یکم مئی کی ڈیڈلائن پر قائم رہا جائے اور فوجیوں کا نخلا کیا جائے یا فوجیوں کے رکنے پر شدت پسندوں کی جانب سے ردعمل کا خطرہ مول لیا جائے۔
جمعرات کو اس معاملے پر بات چیت مکمل ہونے کے بعد دفاعی وزرا کوئی ٹھوس اعلان نہیں کریں گے، تاہم نیٹو کے دوسرے ممبرز اصرار کر رہے ہیں کہ ’اگر امریکہ افغانستان میں رکتا ہے تو وہ بھی رکیں گے۔‘
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے پیر کو کہا تھا کہ ’اگرچہ کوئی اتحادی ضرورت سے زیادہ طویل عرصے تک افغانستان میں نہیں رہنا چاہتا، تاہم صحیح وقت آنے پرافغانستان سے انخلا ہوگا۔‘
امریکہ کے ایک سینیئرعہدیدار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’نئے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کریں اور ان سے اس پر رائے بھی لیں گے۔‘

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ صحیح وقت پر افغانستان سے جائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

عہدیدار کا یہ بھی کہنا تھا ’تمام آپشنز زیر غور ہیں۔‘
افغان طالبان نے نیٹو کے وزرا کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں رکنے اور جنگ کو جاری رکھنے کی کوشش نہ کریں۔
امریکی کانگرس کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں فوجیوں کے انخلا میں تاخیر کا مطالبہ کیا گیا ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوجیوں کے انخلا سے طالبان کامیاب ہوں گے۔
افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد مزید کم کرکے 2500 کر دی گئی ہے۔

شیئر: