Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فن پاروں کی حفاظت اولاد کی طرح کرتی ہوں: سعودی خاتون فنکارہ

تصاویر میں عسیر کی بیٹی کے کردار کو واضح کرتی ہوں- (فوٹو العربیہ)
سعودی فنکارہ نورہ الرافعی ’عسیر کے ماحول پر‘ اپنے  فن پارے کسی بھی قیمت پر فروخت کرنے کے لیے تیار نہیں- 
 وہ اپنے تمام جمالیاتی مجسموں اور فن پاروں میں تجریدی آرٹ کی زبان استعمال کررہی ہیں- 
العربیہ نیٹ کے مطابق نورہ الرافعی نے اپنے فن پاروں میں عسیر ریجن کے  تاریخی ماحول کو کچھ اس انداز سے پیش کیا ہے کہ  انہیں دیکھ کر حقیقت کا گمان ہوتا ہے- انہوں نے  عسیر کے ماحول اور وہاں کے باشندوں کی زندگی کی منظر کشی فن پاروں کے ذریعے کرکے آنے والی نسلوں کے لیے انمول خزانہ تخلیق کردیا ہے- 

عسیر کے قدیم باورچی خانے کے  نمونے بھی دکھائے ہیں- (فوٹو العربیہ)

نورہ الرافعی نے اپنے فن پاروں میں یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ عسیر کی بیٹی اپنے گھر میں کیا کردار ادا کررہی ہے- زنانہ و مردانہ مجلسوں کی آرائش کے علاوہ  لذت بخش کھانے کس طرح تیار کرتی ہے-  گھروں میں پینے کے لیے پانی لانے کا کام کس طرح سے انجام دیتی ہے- بازار سے واپس آتے وقت  گھر کی کیا کیا ضروریات پوری کردیتی ہے- کھیتی باڑی، کاروبار اور جانوروں کو چرانے میں اس کا کیا حصہ ہے- زندگی کا کونسا شعبہ ایسا ہے جس میں وہ محنت مشقت نہیں کررہی- 
نورہ الرافعی نے بتایا کہ اسے ایک فن پارے یا جمالیاتی مجسمے کی تیاری میں کم از کم دو ماہ  لگتے ہیں- وہ اپنے فن پارے یا مجسمے کی تیاری میں پلاسٹک، لکڑی، کھال، عسیر کی خام اشیا ، کنکر، مختلف رنگ اور شیشہ وغیرہ استعمال کرتی ہیں- 

50 برس قبل کے رجال المع قریے کا جمالیاتی مجسمہ بھی تیار کیا ہے- (فوٹو العربیہ)

نورہ  الرافعی نے بتایا کہ وہ کسی پیشگی تصور کے بغیر فن پارے یا جمالیاتی مجسمے کی تیاری شروع کردیتی ہیں- رفتہ رفتہ اس کا ایک مکمل تصور  ذہن میں آجاتا ہے- جسے وہ آخر میں اپنے فن پارے میں اتار دیتی ہیں- 
نورہ الرافعی نے بتایا کہ انہیں اپنے جمالیاتی مجسموں میں سب سے زیادہ عسیر ریجن کے  طبب قریے کا مجسمہ بے حد عزیز ہے- یہ  ایک مربع میٹرپر بنایا گیا ہے- اس میں قریے کی حقیقت، اس کی گلیوں، سڑکوں اورعمارتوں کے نقوش اجاگر کیے گئے ہیں- نورہ نے بتایا کہ  اس نے 50 برس قبل کے رجال المع قریے کا جمالیاتی مجسمہ بھی تیار کیا تھا- علاوہ ازیں گھر کی کھڑکی کی شکل بھی  ایک مجسمے میں دکھانے کی کوشش کی ہے- علاوہ ازیں عسیر ریجن میں گٹار بجانے والے کو بھی اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے علاوہ ازیں کھیتی باڑی، چراگاہ اور عسیر کے قدیم باورچی خانے کے  نمونے بھی دکھائے ہیں- 

ایسی نمائش میں شرکت نہیں کرتی جہاں فن پاروں کو اہمیت نہ دی جائے- (فوٹو العربیہ)

نورہ سے دریافت کیا کہ آپ اپنے یہ فن پارے فروخت کیوں نہیں کرتیں- انہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہ جانے کیوں میرے ذہن میں یہ  خدشہ بیٹھ گیا ہے کہ اگر کسی کو میں نے اپنا فن پارہ فروخت کیا تو وہ اس کی حفاظت نہیں کرسکے گا- میں ایسی کسی نمائش میں اپنے فن پارے پیش نہیں کرتی جہاں انہیں اہمیت نہ دی جاتی ہو- میں ان کی حفاظت اپنی اولاد کی طرح کرتی ہوں- میں اپنے فن پارے سرکاری عجائب گھر یا ایسے کسی ادارے کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہوں جو مجھے ان کی حفاظت کی ضمانت دے- میں متعدد نمائشوں میں حصہ لے چکی ہوں-
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: