Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چُھٹی کے لیے ’خود کو اغوا‘ کرنے والا ملازمت سے بھی گیا

برینڈن سولز پولیس کو اس حالت میں ملے کہ ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے اور منہ میں کپڑا ٹھونسا گیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
اکثر لوگ کام سے چھٹی لینے کے مختلف بہانے تراشتے ہیں لیکن اریزونا کے رہائشی نے تو حد ہی کر دی، جس کا مقصد ملازمت سے چھٹی حاصل کرنا تھا۔
انڈین ویب سائٹ این ڈی ٹی وی پر شائع ہونے والی رپورٹ میں کولیج کی پولیس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 19 سالہ شخص نے کام پر جانے سے بچنے کے لیے اپنے اغوا کا ڈرامہ رچایا۔
پولیس کے مطابق ’انہوں نے 19 سالہ برینڈن سولز کو اس حالت میں پایا کہ ان کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے اور منہ میں کپڑا ٹھونسا گیا تھا۔‘
پولیس کی جانب سے برینڈن سولز کی تصویر بھی جاری کی گئی جس میں اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہیں، جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق برینڈن سولز نے ابتدائی بیان میں پولیس کو بتایا کہ ’نقاب پہنے ہوئے دو افراد نے ان کو اغوا کیا اور ان کے سر پر کوئی وزنی چیز ماری جس سے وہ بے ہوش ہو گئے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے بعد وہ لوگ انہیں گاڑی میں ڈال کر اس علاقے میں لے گئے جہاں سے پولیس نے انہیں بازیاب کیا ہے۔‘
لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی اور پولیس کی جانب سے کچھ سوالات پوچھے گئے ان کے جوابات مشکوک تھے اور ان میں اغوا کے حوالے سے تضاد پایا گیا۔
اس کے بعد پولیس نے ذرا گہرائی میں جا کر تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا جس کے لیے سراغ رساں اور گواہوں کی خدمات بھی حاصل کی گئیں۔
اس کے بعد نتیجہ اس شکل میں سامنے آیا کہ پوری کہانی گھڑی گئی ہے اور اغوا کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

تصویر وائرل ہونے کے بعد ٹائر فیکٹری نے برینڈن سولز کو ملازمت سے فارغ کر دیا (فوٹو: فری پک)

بعدازاں برینڈن سولز نے اعتراف کیا کہ انہوں نے یہ تمام کہانی کام سے بچنے کے لیے گھڑی تھی۔
ڈیلی میل کے مطابق ’اس کے بعد ان کو جھوٹے جرم کی اطلاع دینے پر گرفتار کر لیا گیا۔‘
دوسری جانب جب اس ’ٹائر فیکٹری‘ جہاں وہ کام کرتے تھے، تک یہ کہانی پہنچی تو انہوں نے برینڈن سولز کو ملازمت سے فارغ کر دیا۔
اس ایشو کے حوالے سے کمانڈر مارک ٹرسیرو نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ’برینڈن نے کہا کہ پہلے انہوں نے خود اپنے منہ میں کپڑا ٹھونسا، پھر اپنی ہی بیلٹ سے اپنے ہاتھ باندھے اور سڑک کے کنارے زمین پر اس طرح لیٹ گئے کہ کوئی ان کو دیکھ سکے اور پولیس کو اطلاع کر دے۔‘

شیئر: