Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاشقجی رپورٹ: پاکستان اور عرب دنیا کی سعودی موقف کی حمایت

کویت اور بحرین بھی مملکت کے موقف کی بھرپورتائید کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے مثالی کردار کی اہمیت پر زو دیا گیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
متحدہ عرب امارات، پاکستان، کویت، بحرین، خلیجی تعاون کونسل اورعرب پارلیمنٹ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی رپورٹ  پرسعودی وزارت خارجہ کے موقف کی حمایت کی ہے۔
پاکستان نے بھی سنیچر کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اس ضمن میں سعودی کوششوں کا اعتراف کرتا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتا ہے۔‘ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گہا ہے کہ پاکستان قانون کی حکمرانی کی پاسداری، قومی خودمختاری کے احترام پر زور دیتا ہے۔‘
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مملکت میں عدالتی نظام اور قانون کی پاسداری پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔ مملکت میں ہمیشہ اور مکمل شفافیت کے ساتھ قانون کی بالا دستی کے ساتھ عدالتی امور انجام دیتے ہوئے ہر اس شخص کا مکمل غیر جانب داری کے ساتھ محاسبہ کیا گیا جو اس کیس میں ملوث تھا۔
اماراتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ’ متحدہ عرب امارات ہمیشہ مملکت کے ساتھ ہے اور خطہ میں قیام امن کی کوششوں کوسراہتے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق سعودی حکومت نے جمال خاشقجی کے قتل کو ’بہیمانہ جرم‘ اور ’سلطنت کے قوانین اور اقدار کی سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
’سعودی حکومت نے مزید زوردیا کہ اس نے اپنے نظام عدل کے اندر موجود وہ تمام ممکنہ اقدامات کئے ہیں جن کے ذریعے جرم کرنے والوں کی مکمل تحقیقات ، انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرنے، سزا ا ور انصاف کے تمام تقاضے یقینی ہوں۔‘
بیان میں اس مملکت کے داخلی امور میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو سختی سے رد کیا گیا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے سعودی عرب کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے مملکت کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

خلیجی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نایف مبارک الحجرف کی جانب سے سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھر پور تائید کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے اہم کردار کو سراہا گیا ہے جس کی وجہ سے علاقائی اور عالمی امن برقرار ہے۔
سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ امریکی رپورٹ میں کسی قسم کے ٹھوس ثبوت نہیں بلکہ یہ صرف قیاس آرائی پرمبنی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے علاقائی امن و سلامتی کو بحال کرنے اور خطے سے دہشتگردی کی جڑوں کو اکھاڑنے اور ان کا خاتمہ کرنے کی کوششوں کوسراہتے اور ان کی تائید کرتے ہیں‘۔
 عرب پارلیمنٹ کی جانب سے بھی سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھرپور تائید اور مملکت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کی سربراہی و قیادت میں خطے میں قیام امن کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔
 کویت اور بحرین کی جانب سے بھی مملکت کے موقف کی بھرپورتائید کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے مثالی کردار کی اہمیت پر زو دیا گیا ہے۔
کویتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’سعودی عرب نے ہمیشہ امن وسلامتی کی بات کی اور اسی جانب کام کیا۔
بحرین نے سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے کردار کو سراہا ہے

سعودی وزارت خارجہ نے امریکی کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کردیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

 بحرینی وزارت خارجہ نے ہر اس چیز کو مسترد کیا جس سے سعودی عرب کی خود مختاری متاثر ہوتی ہے۔
بحرین کی شوری کونسل نے اس بات کی تائید کی کہ ’شاہ سلمان اور ولی عہد کی قیادت میں سعودی عرب نے علاقائی و بین الاقوامی سلامتی اور امن کی بنیاد رکھنے کے لیے نمایاں اور اہم کردار ادا کیا ہے‘۔
 قبل ازیں سعودی وزارت خارجہ نے سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کردیا تھا۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزارت خارجہ نے جمعے کو بیان میں کہا تھا کہ’ سعودی حکومت اپنے شہری جمال خاشقجی کے قتل کے جرم سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے‘۔
وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کی بابت کی جانے والی چہ میگوئیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکومت مبینہ رپورٹ میں سعودی قیادت سے متعلق منفی، غلط اور ناقابل قبول نتائج کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے‘۔ ’یہ نتائج کسی بھی حالت میں قابل قبول نہیں ہیں۔ رپورٹ بہت ساری غلط معلومات اور نتائج پر مشتمل ہے‘۔
بیان میں دفتر خارجہ نے اس حوالے سے مملکت کے متعلقہ اداروں کے سابقہ بیانات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ جمال خاشقجی کا قتل سنگین جرم ہے۔ یہ سعودی قوانین اور اس کی اقدار کی کھلی خلاف ورزی پر مشتمل ہے‘۔ ’اس جرم کا ارتکاب جس گروہ  نے کیا اس نے نہ صرف یہ کہ مملکت کے تمام قوانین کو پس پشت ڈالا بلکہ اس نے متعلقہ اداروں کو حاصل اختیارات کی بھی خلاف ورزیاں کی ہیں‘۔

شیئر: