Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سپر لیگ: کورونا پروٹوکولز کی خلاف ورزیاں کیسے ہوئیں؟  

پی سی بی ذرائع سے معلوم ہوا کہ چند کھلاڑیوں کی جانب سے باہر سے بھی کھانا منگوانے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان سپر لیگ کا چھٹا ایڈیشن کھلاڑیوں میں کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد ملتوی کر دیا گیا ہے۔  
اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے سات کھلاڑیوں اور میچ آفیشلز میں کورونا مثبت آنے کی تصدیق کرتے ہوئے جمعرات سے کھلاڑیوں اور میچ آفیشلز کو کورونا ویکسین لگوانے کی پیشکش کی تھی۔  
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کو صحت مندانہ ماحول فراہم کرنے کے لیے بائیو سیکور ببل تشکیل دیا تھا جس میں کھلاڑیوں اور میچ آفیشلز کو دو کورونا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد شامل کیا گیا لیکن پی سی بی کی جانب سے اپنائے گئے پروٹوکولز پر کھلاڑیوں اور فرنچائزز نے بھی تحفظات کا اظہار کیا۔  

بائیو سیکیور ببلز پر تحفظات کیا تھے؟ 

پاکستان سپر لیگ میں شامل لاہور قلندرز کے ٹیم مینجر ثمین رانا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان سپر لیگ کے دوران کورونا پروٹوکولز کا معیار وہ نہیں تھا جو بین الاقوامی کرکٹ کے دوران دیکھے جاتے ہیں۔‘  
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہونے والی ہوم سیریز کے دوران پی سی بی نے جو اقدامات اٹھائے تھے پی ایس ایل کے لیے وہ حکمت عملی نظر نہیں آئی۔ ’بین الاقوامی معیار تو یہ ہے کہ ہر چوتھے پانچویں دن کھلاڑیوں اور میچ آفیشزل کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں لیکن پی ایس ایل کے دوران ایسا نہیں ہوا، جب ایک کھلاڑی کو علامات ظاہر ہوئیں تو پھر دو ٹیموں کے ٹیسٹ لیے گئے جس میں کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد دیگر ٹیموں کے کھلاڑیوں نے ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔‘  
پی ایس ایل میں شامل ایک اور ٹیم کے مینجر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ، ’آغاز میں کھلاڑی کے کورونا ٹیست مثبت آنے کے بعد کوئی غیر ملکی کھلاڑیوں کی جانب سے شدید تحفظات کا سامنا تھا جس پر پی سی بی سے بات بھی کی گئی اور لیگ کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔‘  

'جب ایسی غیر یقینی کی صورتحال ہو تو پھر فرنچائزز کے پاس بھی لیگ کو ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں تھا۔‘ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ’فرنچائز کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں پاکستان کرکٹ بورڈ یہ بتانے میں بھی ناکام رہا کہ بائیو سیکور ببل کی خلاف ورزی کہاں ہوئی اور کیسے کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت آئے۔ جب ایسی غیر یقینی کی صورتحال ہو تو پھر فرنچائزز کے پاس بھی لیگ کو ملتوی کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں تھا۔‘  
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سارے معاملے پر تبصرہ کرنے سے پرہیز کرتے ہوئے کہا کہ ’تفصیلی پریس بریفنگ کے دوران ان تمام سوالات کے جوابات دیے جائیں گے۔‘  

کورونا پروٹوکولز کی خلاف ورزیاں کیسی ہوئیں؟  

پاکستان سپر لیگ میں کورونا پروٹوکولز کی پہلی خلاف ورزی اس وقت ہوئی جب پشاور زلمی کے کپتان اور کوچ ڈیرن سیمی نے فرنچائز کے مالک جاوید آفریدی سے ملاقات کی جو کہ بائیو سیکور ببل کا حصہ نہیں تھے۔ اردو نیوز کو پی سی بی کے ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مذکورہ کھلاڑیوں نے جاوید آفریدی سے ملاقات کی جس کے بعد پی سی بی نے ان کھلاڑیوں کو ٹیم سے الگ کر دیا تھا، بعدازاں ان کھلاڑیوں کے کورونا ٹیسٹ دوبارہ کروائے گئے جو کہ منفی آئے تھے اور فرنچائز کی جانب سے باضابطہ طور پر معافی مانگنے کے بعد وہاب ریاض اور ڈیرن سمی کو دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا۔  
پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں اور میچ آفیشلز کے لیے تیار کیے گئے بائیو سیکیور ببل کےتحت کھلاڑیوں کو ہوٹل سے باہر جانے کی اجازت تو نہیں تھی تاہم کھلاڑیوں کو ہوٹل میں ایک جگہ تک محدود نہیں کیا گیا تھا۔ کھلاڑیوں کو ’فلور میل‘ کی اجازت دی گئی تھی یعنی کھلاڑی کمرے سے باہر جا کر کھانا کھا سکتے تھے اور اس دوران ایسے افراد بھی موجود ہوتے جو کہ بائیو سیکیور ببل کا حصہ نہیں تھے۔ 
پی سی بی ذرائع سے معلوم ہوا کہ چند کھلاڑیوں کی جانب سے باہر سے بھی کھانا منگوانے کی شکایات موصول ہوئی تھیں اور اس حوالے سے پی سی بی نے فرنچائزز سے کھلاڑیوں کو بائیو سیکیور ببل پر سختی سے عملدرآمد کروانے کی تنبیہ کی تھی۔  
پاکستان کرکٹ بورڈ نے تین کھلاڑیوں کے کورونا کیسز مثبت آنے کے بعد کھلاڑیوں کو کمروں میں ہی کھانا کھانے تک محدود کر دیا تھا لیکن شاید تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔  
پی سی بی ذرائع کا کہنا تھا کہ ’اس سے پہلے ڈومیسٹک اور جنوبی افریقہ کی ہوم سریز محفوظ ماحول میں کروانے میں کامیاب رہا ہے لیکن پی ایس ایل میں کھلاڑیوں اور میچ آفیشلز کی بڑی تعداد ہونے کے باعث بائیو سیکیور ببل پر عملدرآمد کروانا آسان عمل نہیں تھا۔‘  

شیئر: