Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ای میل سرور میں خامی، ’30 ہزار امریکی ادارے سائبر حملوں کی زد میں‘

تقریباً 30 ہزار امریکی اداروں کو چینی سائبر حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔فوٹو فری پک
امریکہ کے سرکاری اور نجی اداروں کو باقاعدہ مہم کے تحت چینی سائبر حملوں کا نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ چند دنوں میں کم از کم 30 ہزار امریکی اداروں کو چینی سائبر حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے جن میں سرکاری ادارے بھی شامل ہیں۔
کمپیوٹر سیکیورٹی کے ماہر برائن کریبز کے مطابق اس مہم کے تحت مائیکرو سافٹ کے ’ایکسچینج‘ سافٹ ویئر میں خامیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ای میلز چرائی گئی ہیں اور کمپیوٹر سرورز کو متاثر کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے سائبر سیکیورٹی کے ان حملوں کو فعال خطرہ قرار دیا ہے۔
ترجمان جینیفر پساکی کا کہا تھا کہ سائبر حملے سے متعدد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
منگل کے روز مائیکروسافٹ کمپنی کی جانب سے سافٹ ویئر میں خامیوں کی نشاندہی کے بعد سائبر حملوں کی تعداد میں یکدم اضافہ ہو گیا تھا۔
متاثر ہونے والی 30  ہزار کمپنیوں میں چھوٹے کاروباروں کے علاوہ مقامی حکومتوں کے دفاتر بھی شامل ہیں۔
مائیکروسافٹ نے رواں ہفتے کے شروع میں کہا تھا کہ حکومت کی سرپرستی میں ہیکنگ گروپ چین سے حملے جاری رکھے ہوئے ہے، جو ایکسچینج ای میل سروس کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیٹا چوری کر رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے سائبر حملے سے متعدد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

مائیکروسافٹ کے مطابق ہافنیئم نامی ہیکنگ گروہ انتہائی ماہرت رکھتا ہے۔
مائیکروسافٹ نے مزید کہا ہے کہ یہ گروہ چین میں موجود ہے لیکن امریکہ میں لیز شدہ نجی کمپیوٹر سرورز کے تحت حملے کر رہے ہیں۔
ماضي میں بھی ہافنیئم نامی یہ گروہ یونیورسٹیوں، تھنک ٹینکس، این جو اوز، دفاعی کنٹریکٹر، وبائی امراض کے محققین اور لا فرمز کو سائبر حملوں کا نشانہ بنا چکا ہے۔
کمپیوٹر سیکیورٹی کے ماہر برائن کریبز کا کہنا تھا کہ ہیکرز نے دنیا بھر میں ہزاروں کی تعداد میں کمپیوٹرز کو اپنے قابو میں کیا ہے۔
جنوری میں امریکی حساس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سولر ونڈز ہیک کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا تھا۔ سولر ونڈز نامی سافٹ ویئر کے تحت امریکی محکمہ خزانہ اور کامرس کے علاوہ دیگر اداروں کو سائبر حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

شیئر: