Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں پہلی بار آنے والے پاکستانی اپنے بچوں کو سکول کیسے داخل کرائیں؟

سعودی عرب آپنے اہل خانہ کے ہمراہ مستقل سکونت آختیار کرنے کے لیے آنے والے پاکستانیوں کا ایک  بڑا مسئلہ  بچوں کی تعلیم کا ہوتا ہے۔
بچوں کی تعلیم کے لیے مناسب سکول کی تلاش اور داخلہ سمیت دیگر انتظامات کافی دقت طلب مسئلہ ہے جس کا سامنا مملکت نقل مکانی کرنے والے ہرشخص کو ہوتا ہے۔ 
مملکت کے چار بڑے شہروں میں پاکستان کمیونٹی سکولز قائم ہیں جن میں دو اسکول جدہ، دوریاض ، الخبر اور طائف میں ایک، ایک سکول موجود ہے جو طلبا کو پاکستانی نصاب کے تحت تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں۔ 
سب سے قدیم سکول 
جدہ کے پاکستان انٹرنیشنل سکول، العزیزیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ سب سے قدیم پاکستانی سکول ہے۔
اسے قائم ہوئے نصف صدی سے زائد کاعرصہ گزر چکا ہے۔ یہ تعلیمی ادارہ اس وقت قائم ہوا تھا جب جدہ میں کوئی غیر ملکی سکول نہیں تھا۔ 
ابتدا میں اس سکول میں دیگر قوموں سے تعلق رکھنے والوں کے بچے بھی زیر تعلیم تھے تاہم بعدازاں دیگر ممالک کے کمیونٹی سکولز قائم ہونے سے وہ طلبا اپنے سکولوں میں منتقل ہو گئے۔ 
جدہ میں اس وقت کمیونٹی کے دو سکول ہیں جن میں سے ایک پاکستانی نصاب کے لیے مخصوص ہے جبکہ دوسرا برٹش سسٹم کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ 
اسی طرح ریاض میں بھی دو سکول ہیں جن میں ایک فیڈرل بورڈ جبکہ دوسرے میں برٹش سسٹم کے تحت تعلیم دی جاتی ہے۔ طائف اور الخبر میں ایک ایک سکول قائم ہے۔ 
 انٹرنشنل سکولز  

پاکستانی کمیونٹی سکولز کے علاوہ مملکت کے تمام شہروں میں انٹرنیشنل سکولز کا جال پھیلا ہوا ہے جہاں ذریعہ تعلیم برٹش اور امریکن ہے۔ یہ سکول نجی انتظامیہ کے تحت کام کرتے ہیں جبکہ سعودی وزارت تعلیم ان سکولوں کی نگران ہے۔ 
انٹرنیشنل سکولزمیں عرب اور غیر عرب طلبا و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ نجی سکولوں میں ماہانہ فیس کمیونٹی سکول سے کافی زیادہ ہے جبکہ دیگر اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ 
داخلہ کے مراحل 
کمیونٹی اورانٹرنیشنل سکولز میں داخلہ کے لیے بنیادی شرط ’اقامہ ‘ہے کیونکہ سعودی عرب میں غیر قانونی طورپر رہائش اختیار کرنے والے قانون شکنی کے زمرے میں آتے ہیں اس ضمن میں جو بھی غیر قانونی طورپر مقیم افراد کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون کرتا ہے وہ بھی قانون شکنی کا مرتکب قرار پاتا ہے۔ 

جدہ کے پاکستان انٹرنیشنل سکول، العزیزیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ سب سے قدیم پاکستانی سکول ہے۔

کمیونٹی سکولز میں طلبا کے داخلے کے لیے سابق اسکول کا لیونگ سرٹیفیکٹ لازمی ہوتا ہے نہ ہونے کی صورت میں انٹری ٹیسٹ دینا ہو گا۔ 
داخلے کے سلسلسے میں جس معاشی مشکل کا والدین اورسرپرستوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے وہ اضافی فیس کاہے کیونکہ سکول کے نئے تعلیمی سال کا آغاز مارچ میں ہونے والے سالانہ امتحانات کے بعد ہوتا ہے اس حساب سے اگر کوئی مئی یا جون میں داخلہ لیتا ہے اور اس کے پاس سابق اسکول کاثبوت نہیں ہوتا تو اس سے نئے تعلیمی سال کے آغاز کے حساب سے اور داخلے کی تاریخ تک پوری فیس وصول کی جاتی ہےجبکہ اس دوران بچے نے سکول میں پڑھا ہی نہیں۔ 
کمیونٹی سکولوں میں بھی داخلہ فیس اور ماہانہ فیس کے علاوہ دیگر اضافی اخراجات وصول کیے جاتے ہیں جنہیں ادا کرنے کے بعد داخلہ ملتا ہے۔ 
مکان کی تلاش  

جدہ میں اس وقت کمیونٹی کے دو سکول ہیں جن میں سے ایک پاکستانی نصاب کے لیے مخصوص ہے جبکہ دوسرا برٹش سسٹم کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ 

فیملی کے ساتھ نئے آنے والوں کی سب سے بڑی جستجو ہوتی ہے کہ وہ اس علاقے میں مکان لیں جو سکول سے قریب ترہو اگرچہ دیگر علاقوں میں مکان سستے بھی ہوں اس کے باوجود لوگ قریبی مکان کو ترجیح اس لیے دیتے ہیں کہ بس کی کوفت سے بچا جا سکے جس کے دو فائدے ہیں ایک تو بچے کو کافی جلدی گھر سے نکلنا ہوتا ہے اور دوسرا چھٹی کے کافی دیر بعد بچے گھر پہنچتے ہیں اس کے علاوہ بس فیس بھی اہمیت رکھتی ہے۔ 

شیئر: