خاندانی امور کونسل کی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر ھالہ بنت مزید التویجری نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی اور پروسیجرل اقدامات کرنے کے عزم پر کاربند ہے۔
عرب نیوز نے سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے حوالے سے بتایا کہ التویجری نے کہا ان اقدامات میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کا خاتمہ اور وژن 2030 کے فریم ورک کے تحت ہر سطح پر ترقی میں ان کی مکمل اور موثر شرکت کی سپورٹ شامل ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی خواتین نے اب تک کیا کامیابیاں حاصل کیںNode ID: 547146
-
سعودی عرب میں خواتین کے لیے پہلا علیحدہ ساحل کہاں بنے گاNode ID: 550596
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ توثیق اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کی حیثیت (سی ایس ڈبلیو) کے 65 ویں اجلاس میں سعودی عرب کے بیان کے دوران سامنے آئی ہے۔
ڈاکٹرھالہ بنت مزید التویجری نے کہا کہ اس سیشن میں خواتین کے فعال کردار کی تصدیق، ان کے حقوق یقینی بنانا، سپورٹ اور بااختیار بنانا، اس کے علاوہ انہیں تشدد سے بچانے کی اہمیت اور ان کی پیشرفت میں رکاوٹوں کو اجاگر کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے وژن 2030 میں ترقی کے لیے ایک جامع قومی منصوبہ شامل ہے جس میں نیشنل ٹرانسفارمیشن پروگرام شامل ہے جس کا مقصد 2020 میں لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شرکت کی شرح کو 25 فیصد تک بڑھانا ہے۔
ڈاکٹر ھالہ بنت مزید التویجری نے کہا کہ 2020 کے آخر تک یہ ہدف 31 فیصد سے تجاوز کرچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی خواتین نے مختلف شعبوں میں کئی قائدانہ پوزیشنز سنبھالی ہیں۔