پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ تاحال منفی نہیں آیا تاہم انہوں نے دفتری کام شروع کر دیا ہے جس پر سوشل میڈیا صارفین مایوسی اور افسوس کے ملے جلے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
منگل کو وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گِل نے ایک ٹویٹ کے ذریعے تصاویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’وزیراعظم عمران خان نے معمول کا دفتری کام شروع کر دیا ہے۔ یہ گلگت بلتستان ڈویلپمنٹ پلان پر آج کا اجلاس ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
مودی کی ٹویٹ: عمران خان کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشاتNode ID: 550421
-
’تبدیلی صرف بندہ تبدیل کرنے کا نام ہے، باقی نظام ویسا ہی رہے گا‘Node ID: 552916
وزیراعظم کے اجلاس کی سربراہی کرنے کی خبر اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد کسی نے اس بات کو نامناسب قرار دیا تو بعض نے عالمی ماہرین کے کورونا کے حوالے سے پروٹوکولز کا تذکرہ کیا۔
کئی صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے لکھا کہ ’وزیراعظم سے زیادہ محتاط رہنے کی توقع ہوتی ہے‘ جبکہ ایک صارف نے اجلاس میں عمران خان کے لباس پر ہی تنقید کر دی۔
وزیراعظم عمران خان نے معمول کا دفتری کام شروع کر دیا ہے۔یہ GB ڈویلپمنٹ پلان پرآج کی میٹنگ ہے۔
نوٹ:انٹرنیشل طبی ماہرین کی گائیڈ لائنز کے مطابق جب کرونا کی علامات ختم ہو جائیں تو اس کے تین دن کے بعد آپ کو قرنطینہ کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔کرونا کا نیگیٹو ٹیسٹ کروانا ضروری نہیں ہوتا pic.twitter.com/oId53wsHUX
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) March 30, 2021
شہباز گِل کے مطابق ’بین الاقوامی طبی ماہرین کی گائیڈ لائنز کے مطابق جب کورونا کی علامات ختم ہو جائیں تو اس کے تین دن کے بعد قرنطینہ کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔ کورونا کا منفی ٹیسٹ کروانا ضروری نہیں ہوتا‘۔
اس ٹویٹ پر تبصرہ کرنے والوں میں سے ایک ٹوئٹر ہینڈل نوفل نے لکھا کہ ’کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد کابینہ اجلاس کرنے کے بارے میں بین الاقوامی ماہرین کیا کہتے ہیں؟'
اجالا نوشین نے لکھا کہ ’وزیراعظم عمران خان کو ویلکم بیک کہتے ہیں۔‘

کورونا کے دوران ایس او پیز کا خیال رکھنے کے حوالے سے عتیق نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ’ ڈاکٹر صاحب کیوں لوگوں کو الجھن میں ڈال رہے ہیں۔ آپ این ایچ ایس کی ویب سائٹ پر جائیں اور کورونا ایس او پیز دیکھیں۔ علامات ظاہر ہونے کے بعد کم از کم دس دن قرنطینہ ہونا ہوتا ہے۔ اگر دس دن بعد یہ علامات شدت اختیار نہیں کرتیں اور بخار نہیں ہوتا تو قرنطینہ سے باہر آسکتے ہیں اور دوبارہ ٹیسٹ کی ضرورت نہیں۔‘












