Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آثار قدیمہ کوخراب کرنے والوں کے خلاف سخت قانون سازی

غیر ملکیتی آثار کی تجارت کرنے پر50 ہزارریال جرمانہ ہو گا(فوٹو، ایس پی اے)
آثار قدیمہ اور میوزیم کے تحفظ کےلیے سعودی کابینہ کی منظورکردہ قرارداد پر عمل کرتے ہوئے قید اور جرمانے کے قانون کو نافذ کردیاگیا۔ کابینہ کی جانب سے آثار قدیمہ کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی منظوری دی گئی تھی۔
ویب نیوز اخبار 24 کے مطابق کابینہ کی جانب سے منظورشدہ قرارداد پر آثار قدیمہ کے تحفظ کےلیے کی گئی قانون سازی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق مملکت کے آثار قدیمہ اور نوادرات کوغیرقانونی طورپرحاصل کرنے والے کو کم از کم 6 ماہ اور زیادہ سے زیادہ 7 سال قید اور 50 ہزار سے 5 لاکھ ریال تک جرمانہ یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جاسکتی ہیں۔

آثارقدیمہ کے مقامات سے پتھر اور مٹی لے جانے بھی خلاف ورزی شمار ہوگی(فوٹو، ایس پی اے)

سزاوں کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ جو بھی آثار قدیمہ کو نقصان پہنچائے یا انہیں تباہ کرے ، انہیں تبدیل کرنے کی کوشش کرے اسے 3 ماہ سے 3 برس قید اور 20 ہزار سے 3 لاکھ ریال تک جرمانہ یا قید و جرمانے کی سزائیں دی جائیں گی۔
تحفظ آثار قدیمہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی آثار قدیمہ کی نقل تیار کرکے انہیں اصل ظاہر کرے یا قدیم مقامات کی حدود میں وزارت ثقافت سے بغیراجازت کے کسی قسم کی تبدیلی یا تعمیرکرے ، آثار قدیمہ کے مقامات یا ان سے ملحقہ اراضی پر مقررہ و متفقہ معاہدے کی خلاف ورزی کا مرتکب ہونے والے کو بھی 2 برس قید اور 2 لاکھ ریال تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔
قانونی شقوں میں مزید کہا گیا ہے کہ آثار قدیمہ کے مقامات پرموجود اشیا کو خراب کرنے ، وہاں موجود پتھروں یا دیگر آثار کوبغیر اجازت کے منتقل کرنے یا آثار کے مقامات پرکچرے پھیکنے ، اشتہارات چسپاں یا تحریر کرنے، نذر آتش کرے جس سے آثار قدیمہ کو نقصان پہنچے اس پر ایک برس قید اور ایک لاکھ ریال جرمانہ کی سزا عائد کی گئی ہے۔
آثارقدیمہ کے مقامات پرکام کرنے کےلیے مقررہ اجازت نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کی ساخت اور تعمیری شکل میں بغیر اجازت کے تبدیلی کرنے پر70 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔
آثار قدیمہ کی اشیا کی ملکیت ثابت نہ کرنے والے بغیر اجازت نوادارت کو فروخت کرنے انہیں کرائے پردینے اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنےوالوں پر50 ہزارریال جرمانہ عائد کیاجائے گا۔

شیئر: