Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان سے برطانیہ واپسی پر ہوٹل میں قرنطینہ کی پابندی شروع

پاکستان سے برطانیہ سفر کے خواہاں مسافروں کی کوشش تھی کہ پابندی سے قبل برطانیہ پہنچ جائیں (فوٹو: اے ایف پی)
برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ’ریڈ لسٹ‘ میں ڈالے جانے کے بعد مسافروں کے لیے ہوٹل میں قرنطینہ کی پابندی کا اطلاق پاکستانی وقت کے مطابق آج صبح 8 بجے سے شروع ہو گیا ہے۔
اب پاکستان سے صرف ان افراد کو برطانیہ سفر کرنے کی اجازت ہوگی جو برطانوی یا آئرش شہری ہیں، یا پھر ان کے پاس برطانیہ میں رہائش کے حقوق ہیں۔
ان افراد کے لیے بھی برطانیہ پہنچنے پر 10 دن کے لیے قرنطینہ ہوٹل کے اخراجات برداشت کرنا لازمی ہوگا جن کا تخمینہ 1,750 پاؤنڈ فی مسافر لگایا گیا ہے۔ یہ پاکستانی ساڑھے تین سے چار لاکھ روپے بنتے ہیں۔ 
پاکستان سے برطانیہ سفر کے خواہاں ہزاروں پاکستانیوں کی کوشش تھی کہ وہ کسی طرح جمعہ کی صبح نافذ العمل ہونے والی اس پابندی سے قبل برطانیہ پہنچ جائیں۔ اس مقصد کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن نے دیگر ایئر لائنز کے جہازوں کی مدد سے خصوصی آپریشن کیا اور برطانیہ کے لیے دن میں کئی چارٹرڈ پروازیں چلائیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ انگلینڈ کے لیے روزانہ خصوصی پروازیں چلائی گئیں۔ پابندی کا اطلاق ہونے سے ایک دن قبل 8 پروازیں پاکستان سے روزانہ ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے نے خصوصی فلائٹ آپریشن کے ذریعے تین ہزار سے زائد پاکستانیوں کو برطانیہ پہنچایا، جس کے لیے انٹرنیشنل فضائی کمپنیوں کی مدد حاصل کی گئی۔‘
دوسری جانب برطانیہ کے لیے انٹرنیشنل ایئر لائنز میں سے صرف گلف ایئر نے کچھ اضافی فلائٹس چلائی تھیں، جبکہ ورجن ایئر، ترکش ایئر لائن اور برٹش ایئرویز نے معمول کی پروازیں جاری رکھیں۔
برطانیہ کی حکومت کی جانب سے ملک میں داخلے کی ڈیڈ لائن کا اعلان ہونے کے بعد نجی ایئر لائنز سے دو سے تین ہزار کے قریب پاکستانی برطانیہ پہنچے۔
ڈیڈ لائن سے پہلے انگلینڈ پہنچنے کے لیے ایئرپورٹس پر مسافروں کا کافی رش رہا، اور اس قدر اضافی پروازوں کے باوجود بھی ہزاروں مسافر بروقت برطانیہ نہیں پہنچ پائے۔ 
انگلینڈ کے ٹکٹ کی طلب کے سبب ٹکٹوں کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا اور جمعرات کو برطانیہ جانے والی پروازوں کی ٹکٹس نارمل نرخ کے مقابلے میں تین سے چار گنا مہنگے داموں فروخت ہوئے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بتایا کہ قومی ایئرلائن کی جانب سے انگلینڈ کے لیے چارٹرڈ فلائٹ ارینج کی گئی تھیں اس لیے ان کا کرایہ نسبتاً زیادہ تھا۔

منعاقب ارتقا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس مرتبہ ٹکٹوں کی قیمت میں اضافہ ایئرلائنز کی جانب سے تھا (فوٹو: اے ایف پی)

عبداللہ حفیظ نے بتایا کہ پی آئی اے کی جانب سے انگلینڈ کے لیے چارٹرڈ فلائٹ کا ایک طرف کا ٹکٹ دو لاکھ 55 ہزار میں فروخت ہوا۔ ’جمعرات کو ایک ساتھ آٹھ پروازیں برطانیہ کے لیے روانہ ہوئیں جس کے بعد پی آئی اے کا چارٹرڈ آپریشن مکمل ہوگیا ہے۔‘ 
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نجی ایئر لائنز کے مقابلے میں پی آئی اے کا ٹکٹ نصف سے بھی کم تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ برٹش ایئرویز کا ٹکٹ چار لاکھ روپے کا فروخت ہوا جبکہ ورجن ایئر لائن کا ٹکٹ چھ لاکھ روپے تک میں فروخت ہوا۔
دوسری طرف ٹریول ایجنٹ نوید عظمت نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’حالیہ دنوں میں پاکستان سے پی آئی اے کے علاوہ گلف ایئر اور ترکش ایئر لائن کی جانب سے انگلینڈ کے لیے پروازیں چلائی گئیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عام دنوں میں پاکستان سے انگلینڈ کا یک طرفہ ٹکٹ 50 سے 60 ہزار روپے تھا، تاہم گذشتہ چند دن تک یہ ٹکٹ اڑھائی سے تین لاکھ روپے میں فروخت ہوا اور پھر بھی مشکل سے لوگوں کو میسر ہوا۔‘
ان کے بقول ’آپ خود سے ٹکٹ کی بکنگ کی کوشش کریں گے تو نہیں ملے گا، کیونکہ پی آئی اے نے تو ٹریول ایجنٹس تک کو ٹکٹ بیچنے کا اختیار نہیں دیا، وہ سب ٹکٹ خود ہی فروخت کر رہے ہیں، اس وقت قومی ایئر لائن کا لندن کا ٹکٹ اڑھائی لاکھ روپے کا ہے۔‘
ٹریول کمپنی سے منسلک منعاقب ارتقا نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس مرتبہ ٹکٹوں کی قیمت میں اضافہ ایئرلائنز کی جانب سے تھا۔ یہ جو تین سے چار گنا مہنگے ٹکٹ آپ دیکھ رہے ہیں یہ سب بلیک میلنگ ایئر لائن کے ٹکٹنگ سسٹم سے ہو رہی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جو ٹکٹ ہم کچھ دن پہلے تک 60 ہزار میں بک کرتے تھے وہ اب دو لاکھ میں بھی دستیاب نہیں۔ گلف ائیر لائن کا ٹکٹ اس وقت دو لاکھ 90 ہزار کا ہے، اور یہ سسٹم کی قیمت ہے، اس میں کسی ٹریول ایجنٹ کا کوئی عمل دخل نہیں۔‘

عدنان احمد کے مطابق ’’پی آئی اے نے ایجنٹس کو ٹکٹ فروخت کرنے کے لیے دیے ہی نہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

منعاقب نے بتایا کہ ’نجی ائیر لائنز کے ٹکٹ تو پھر بھی ٹریول ایجنٹ سے مل رہے ہیں، اور لوگ مہنگے داموں بھی خرید رہے ہیں۔ تاہم پی آئی اے ٹکٹ اپنے ریزرویشن آفس سے بیچ رہی ہے، اور ان کا کوئی فکس ریٹ نہیں، جو بھی ٹکٹ لے کر آرہا ہے وہ الگ ہی ریٹ بتا رہا ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ اس وقت اڑھائی لاکھ سے کم میں انگلینڈ کا ٹکٹ دستیاب نہیں۔‘
کچھ مسافروں کا یورپ کے راستے سفر
ٹریول ایجنٹ عدنان احمد نے اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری کو بتایا کہ ’پی آئی اے اور باقی ایئر لائنز مل کر بھی 9 اپریل سے پہلے برطانیہ واپسی کے خواہش مند افراد کی نصف تعداد کو بھی برطانیہ لانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔‘
’پی آئی اے نے ایجنٹس کو ٹکٹ فروخت کرنے کے لیے دیے ہی نہیں۔ عموماً ایک لاکھ روپے کم میں ریٹرن ٹکٹ ملتا ہے لیکن ان خصوصی پروازوں میں یک طرفہ ٹکٹ کی ابتدائی قیمت سوا دو لاکھ روپے رکھی گئی تھی۔‘
ان کے مطابق ’کچھ افراد نے یورپ کے ممالک کے ٹکٹ لیے اور وہ کچھ دن وہاں رکنے کے بعد برطانیہ آ جائیں گے کیونکہ یورپی ممالک ریڈ لسٹ میں شامل نہیں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب افراتفری ڈیڈلائن سے پہلے انگلینڈ پہنچنے کی ہے کیونکہ اس کے بعد مسافروں کو اپنے خرچے پر قرنطینہ کرنا ہوگا، جس کا خرچ فی مسافر 1750 پاؤنڈ کے قریب ہو گا۔ اس خرچ سے بچنے کے لیے لوگ مہنگے داموں بھی ٹکٹ خرید رہے ہیں۔‘

شیئر: