Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہمیں بطور معاشرہ یونٹ کے طور پر جنسی جرائم کے خلاف لڑنا چاہیے‘

حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یہ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ پاکستانی معاشرہ جنسی جرائم کی بیخ کنی میں اپنا کردار ادا کرے‘ (فوٹو: پی ایم آفس)
وزیراعظم عمران خان کے چند دن قبل ریپ کے حوالے سے دیے گئے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے حکومتی ترجمان نے کہا کہ ’وزیراعظم چاہتے ہیں کہ ہمیں بطور معاشرہ ایک یونٹ کے طور پر جنسی جرائم کے خلاف لڑنا چاہیے۔‘
 ترجمان نے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک کالر کے سوال پر وزیراعظم کے جواب کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا جس کی وجہ سے یہ غلط فہمی پیدا ہوئی کہ وزیراعظم اصل میں کہنا کیا چاہتے تھے۔‘
 
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں جنسی جرائم میں اضافہ ہوا ہے جو کہ وزیراعظم کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔ ’عہدہ سنبھالنے کے بعد سے وزیراعظم کا پختہ عزم ہے کہ ان گھناؤنے جرائم کے سدباب کے لیے حکومت کو دستیاب تمام ذرائع استعال کیے جائیں۔‘
گو کہ سخت قوانین اور قانونی طریقہ کار موجود ہے تاہم ان جرائم میں سزا کی شرح بہت کم ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ متاثرہ خاندان ان واقعات کو رپورٹ کرنے میں شرم محسوس کرتے ہیں اور نتیجتاً بچوں کے ساتھ زیادتی اور ریپ کے جرائم میں ملوث بہت ہی کم ملزمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اس لیے وزیراعظم کا خیال ہے کہ ان جرائم میں ملوث تمام ملزمان کو پکڑنے کے لیے موثر اپروچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ معاشرے کو ایک یونٹ کے طور پر اس لعنت کے خلاف لڑنا چاہیے۔‘
’ایک طرف ہمیں عوام میں ایسے جرائم کے خلاف آگاہی میں اضافہ کرنے اور انہیں ان جرائم کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو رپورٹ کرنے کی حوصلہ افزائی  کی ضرورت ہے تو دوسری طرف اس کے بنیادی اسباب کو دور کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ ‘
ترجمان کے مطابق ’مثال کے طور پر قصور میں حکومت نے بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے علما اور سول سوسائٹی کو شریک کیا اور اس کا کافی فائدہ ہوا۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’یہ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ پاکستانی معاشرہ جنسی جرائم کی بیخ کنی میں اپنا کردار ادا کرے۔‘

شیئر: