Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران تو کہتے تھے ’مرد کی آنکھوں پر پردہ ڈالو عورت پر نہیں‘

جمائما کا کہنا تھا کہ ’میں امید کرتی ہوں کہ عمران خان کے بیان کا غلط ترجمہ کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات بڑھنے کی وجہ بتانے پر جہاں سوشل میڈیا صارفین کے درمیان اس موضوع پر ایک بحث شروع ہوئی وہیں ان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ سمتھ نے بھی اس موضوع پر اظہار خیال کیا۔
بدھ کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جمائما نے لکھا کہ میں امید کرتی ہوں کہ یہ ایک غلط بیانی ہے۔ میں جس عمران کو جانتی تھی وہ کہتے تھے ’مرد کی آنکھوں پر پردہ ڈالو عورت پر نہیں۔‘

اس سے قبل پہلی ٹویٹ میں جمائما نے قرآن کی آیت کا حوالہ بھی دیا۔
سوشل میڈیا پر بحث کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب عمران خان نے لائیو کال کے دوران ایک سوال کے جواب میں ملک میں ریپ کے واقعات کے بڑھنے کی وجہ بے پردگی اور فحاشی کو قرار دیا۔ صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مختلف ٹویٹس کیں۔
 ٹوئٹر صارف ماریہ سرتاج لکھتی ہیں کی کہ ’آپ وہ ویڈیو دوبارہ دیکھیں اور ان کا مطلب سمجھیں۔ عمران خان پر تنقید کر کے ان کے مخالفوں کو خوش نہ کریں۔‘ ’آپ انہیں ہم سب سے بہتر جانتی ہیں۔ ان کے بارے میں اپنی سوچ پر بھروسہ رکھیں۔‘

ٹوئٹر صارف سمن سلیم لکھتے ہیں کہ ’عمران خان نے پردہ لفظ استعمال کیا ہے جو کہ دونوں مرد اور عورت کے لیے ہے۔ مہربانی فرما کر اس کے بارے میں پڑھیں اور پھر بحث کریں۔‘

جمائما کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹر ہینڈل میولا نے لکھا کہ ’اگر پردہ صرف عورت کے لیے ہے تو ان کی سائنس ان نو مولود بچے اور وہ کم عمر لڑکے لڑکیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کی کس طرح وضاحت دیں گے؟ یہ وقت ریپ کے خلاف لڑنے والی ویکسین کو بنانے کا ہے یہ دنیا کو بچالے گی۔
ٹوئٹر صارف محمد عمران، جمائما کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹس پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’آپ باکل ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ ایسا صرف اس صورت میں ممکن ہے جہاں لوگ اصولوں پر چلتے ہیں یا جہاں حکومت لوگوں سے اصولوں پر عمل کروانا جانتی ہو۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس بربریت کو تسلیم کیا جا چکا ہے اور اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔‘
ٹوئٹر صارف زوہا خان لکھتی ہیں کہ ’انسانی نفسیات کہتی ہے کہ اگر آپ معاشرے میں بے راہ روی پھیلائیں گے، اس کے نتیجے میں لوگوں کے کردار اور ذہنیت اثر انداز ہوں گے۔‘

شیئر: