Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جنگلی درندے پالنا ماحولیات کے قانون کی خلاف ورزی ‘

جنگلی حیوانات کو قومی مرکز کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں پالتو شیر کے ہاتھوں مالک کی ہلاکت کے بعد جنگلی حیات کے قومی مرکز کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جنہوں نے درندے پالے ہوئے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ان حیوانات کو قومی مرکز کے حوالے کر دیں تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔ 
ویب نیوز عاجل نے محکمہ جنگلی حیات کے ٹوئٹر پر جاری ہدایات کے حوالے سے مزید کہا کہ جنگلی درندوں کو پالنا عمومی طور پر ماحولیات کے قانون کی خلاف ورزی شمار ہوتی ہے۔ 
قومی مرکز برائے تحفظ جنگلی حیات کی جانب سے ریاض واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے قانون کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ تحفظ ماحولیات کے قوانین کے مطابق درندوں اور خطرناک جنگلی جانوروں کی تربیت کرنا قانون کے خلاف امر ہے جبکہ ایسے درندوں کو شہری آبادی کی حدود میں گھروں کے اندر پالنا خطرے میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ 
درندوں کی درآمد کے حوالے سے قومی مرکز کا کہنا تھا کہ شاہی قانون کے مطابق ذاتی یا تجارتی مقاصد کے تحت ایسے درندوں کی درآمد منع ہے۔ ماضی میں قومی مرکز کی جانب سے کسی کو ایسے خطرناک درندے پالنے کے لیے قطعی طور پر لائسنس جاری نہیں کیا گیا اور نہ اجازت دی گئی۔ 
قومی مرکز کی جانب سے اس بارے میں زوردیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ افراد جن کے پاس خطرناک درندے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ رضا کارانہ طور پر ان درندوں کو مرکز کے حوالے کر دیں جن کا بہتر طور پرخیال رکھا جائے گا۔ 
مقررہ مدت گزرنے کے بعد اگر کسی کے پاس کوئی خطرناک جانور برآمد ہوا تو وہ قانون شکنی کے زمرے میں آئے گا جس کے خلاف مقررہ ضوابط کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ 
واضح رہے جعمرات کے روز ریاض کے ایک علاقے میں نوجوان اپنے پالتو شیر کے ہاتھوں اس وقت ہلاک ہو گیا جب وہ شیر کو تربیت دے رہا تھا کہ اچانک شیر نے اس پر حملہ کر دیا اور اسے پنچوں میں اس قدر سختی سے جکڑا کہ  وہ ہل نہ سکا۔
امداد ملنے تک نوجوان دم توڑ چکا تھا۔ شیر کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ گزشتہ 4 برس سے نوجوان کے پاس تھا اور وہ روزانہ اس کے ساتھ کھیلا کرتا تھا۔ 

شیئر: