Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب مردوں سے شادی کرنے والی یہودی خواتین سے اسرائیل کو خطرہ؟

یہودی خواتین کو عرب مردوں سے شادی کی بنا پر سماجی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی آرکائیوز میں دفن کہانیوں کے مطابق 1940 کی دہائی کے آخر میں اسرائیل کی تشکیل کے دوران سینکڑوں یہودی خواتین کو عرب مردوں سے شادی کی وجہ سے دشمن قرار دیا گیا۔ جس کی وجہ سے انہیں علیحدگی، تنہائی کا سامنا کرنا پڑا اور بعض معاملات میں انہیں قتل بھی کیا گیا۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز نے  ’گمشدہ‘ یہودی خواتین کی تاریخ کے بارے میں انکشاف کیا ہے جنہوں نے شادی کی اور خود کو عرب ثقافت میں ڈھال لیا۔
رپورٹ میں خواتین کو ان کی کمیونٹی کی جانب سے پیش آنے والے ظالمانہ رویے کی تفصیلات کا ذکر کیا گیا ہے، جن میں ’گھر سے شدید مخالفت، بے دخلی، بدنامی اور سماجی تنہائی شامل ہیں۔‘
اس وقت جافہ کے چیف ربی حنانیا دیری نے، ان یہودی خواتین کی تلاش میں جنہوں نے عرب مردوں سے شادی کر کے اسلام قبول کیا تھا، نئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مہاجرین کے کیمپوں تک سفر کیا۔
انہوں نے مبینہ طور پر ہیبرون، نابلس، غزہ شہر، خان یونس اور مشرقی یروشلم میں رہنے والی چھ سو یہودی خواتین کو دریافت کیا اور انہیں اپنی یہودی بنیاد کی طرف واپس آنے کی ترغیب دی۔
اسرائیل میں طویل عرصے سے بین المذاہب شادی کا موضوع ممنوع رہا ہے۔ حائفہ یونیورسٹی کے اسرائیل سٹڈیز ڈپارٹمنٹ سے گریجویٹ ادیت اریز نے ’گمشدہ‘ خواتین کی حالت زار اور ان کے ساتھ حکام اور زیر زمین مسلح گروہوں کے سلوک کے بارے میں تفصیل سے بتایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی دو رشتہ داروں نے عربوں سے شادی کی اور اس پر ’خاندان کا ردعمل قبولیت سے لے کر مکمل رد کرنے والا تھا۔‘
ادیت اریز کو ان کے ساتھیوں نے اس موضوع پر مواد کی کمی کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔
انہوں نے 1917 سے لے کر 1948 تک یہودی خواتین اور عرب مردوں کے درمیان تعلقات کے یہودی حوالے دریافت کیے۔ لیکن انہیں پتہ چلا کہ مصنفین نے ’ممنوع کہانیاں‘ بیان کرنے کی کوششیں کی ہیں۔
ادیت اریز کے مطابق ’کوئی یہ فرض کر سکتا ہے کہ جو کچھ خاندانی یا ذاتی بدنامی کے طور پر سمجھا جاتا تھا یا قومی شرمندگی کے طور پر، اسے اجتماعی یاداشت سے خارج کر دیا گیا تھا۔‘
’اسے تاریخ رازوں کے گودام میں بھیج دیا گیا اور وہ وہیں پوشیدہ رہا۔‘
لیکن انہیں اخبارات میں چھپی ہوئی کہانیاں ملی ہیں اور ساتھ ہی ’گمشدہ‘ خواتین کو نشانہ بنانے والے نگرانی کے آپریشنز کے بھی تفصیلی ریکارڈ ملے ہیں۔
جبکہ زیر زمین صہیونی تنظیموں ھگانہ، لیہی اور ارگن کے آرکائیوز نے انکشاف کیا ہے کہ ان خواتین کو یہودی کمیونٹی کے لیے خطرہ سمجھا جاتا تھا اور انہیں ممکنہ جاسوس کے طور پر نشانہ بنایا گیا تھا۔

شیئر: