Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹر ظافرالياهو کا انتقال، عراق میں صرف چار یہودی رہ گئے

بغداد میں موجود یہودیوں کے حبیبیہ قبرستان میں ایک قبر کا کتبہ۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ڈاکٹر ظافر الياهو کی موت سے عراق کو کافی نقصان پہنچا ہے کیونکہ وہ نہ صرف ضرورت مندوں کا مفت علاج کرتے تھے بلکہ کہ ان کے گزر جانے سے ملک میں صرف چار یہودی باقی رہ گئے ہیں۔
دارالحکومت بغداد میں سابق حکمران صدام حسین کی جانب سے تعمیر کردہ یادگار شہدا اور شیعہ مزاحمت کاروں کے گڑھ صدر سٹی کے درمیان واقع حبیبیہ نامی یہودیوں کے قبرستان میں ایک بوڑھا مسلمان شخص ابھی بھی قبروں کی جانب جاتا ہے لیکن یہاں لوگ کم ہی آتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر کی بہن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ یہ میں تھی جس نے ظافر الياهو کی تدفین کے موقع پر ان کی قبر پر دعا کی۔‘
’دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے دوست بھی تھے۔ جنہوں نے اپنے اپنے طریقے سے دعا کی۔‘
یہودیوں کا بغداد میں کھلے عام عبادت کرنا شاذ و نادر ہی دکھائی دیتا ہے، جہاں ان کی ایک عبادت گاہ ہے۔ یہ عبادت گاہ کبھی کبھار ہی کھلتی ہے اور یہاں کوئی ربی بھی موجود نہیں ہے۔
لیکن عراق میں یہودیوں کی جڑیں 26 سو سال پرانی ہیں۔
بائبل کی روایت کے مطابق وہ بابل کے بادشاہ بخت نصر دوم کی جانب سے یروشلم میں ہیکل سلیمانی کی تباہی کے بعد پانچ سو 86 قبل مسیح میں قیدیوں کی حیثیت سے لائے گئے۔
25 سو سال کے بعد یہودی بغداد کی دوسری بڑی کمیونٹی  بن گئے جو شہر کی کل آبادی کا 40 فیصد تھے۔
ان میں سے بعض نے معاشرے میں اعلیٰ مقام پایا جیسے ساسون اسکل جو 1920 میں عراق کے پہلے وزیر خزانہ تھے۔
اس شہر کی یہودی برادری سے واقف بغداد کے ایک شخص کا کہنا ہے کہ ’آج گھر میں ایک شخص دعا کرتا ہے۔‘
ایڈون شوکر نامی یہودی جو 1955 میں عراق میں پیدا ہوئے تھے اور 16 سال کی عمر میں برطانیہ جلا وطن ہوگئے تھے، کا کہنا ہے کہ ’ ملک میں عراقی شہریت والے صرف چار یہودی ایسے ہیں جو یہودی والدین کی اولاد ہیں۔‘ اس میں کردستان کے خود مختار علاقے شامل نہیں ہیں۔
عراق میں یہودی تاریخ کا اہم مقام 20 ویں صدی کے وسط میں آیا۔ سنہ 1941 میں بغداد میں الفرھود نامی قتل عام میں 100 سے زائد یہودی جان کی بازی ہارے۔ ان کی جائیدادیں لوٹ لی گئیں اور گھروں کو تباہ کر دیا گیا۔ سنہ 1948 میں اسرائیل وجود میں آیا۔
سنہ 1951 میں عراق کی 96 فیصد یہودی کمیونٹی ملک چھوڑ کر چلی گئی۔

شیئر: