Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسافروں کی تعداد میں اضافہ نہ ہوا تو امداد لینا پڑ سکتی ہے: ایمریٹس

ایمریٹس ایئرلائن کے پریذیڈنٹ کے مطابق ’ہوائی سفر کی طلب نہ بڑھی تو حکومتی مالی مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
ایمریٹس ایئر لائن کے پریذیڈنٹ ٹِم کلارک نے کہا ہے کہ ’اگر ہوائی سفر کی طلب میں اضافہ نہ ہوا تو ایئرلائن کو حکومت کی جانب سے مالی امداد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔‘
سرکاری ایئرلائن کو امید ہے کہ عالمی سطح پر چلنے والی ویکسین مہم کے بعد ہوائی سفر کے حوالے سے مسافروں کے اعتماد میں اضافہ ہوگا تاہم اس کے باوجود اس کی طلب بہت کم رہے گی، اور بہت سی ایئرلائنز کو اپنے جہاز گراؤنڈ کرنا پڑیں گے یا پھر تقریباً خالی اڑانا پڑیں گے۔
بدھ کو آن لائن ہونے والے ورلڈ ایوی ایشن فیسٹیول میں گفتگو کرتے ہوئے ٹِم کلارک کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس چھ سے آٹھ ماہ تک کے اخراجات کے لیے رقم موجود ہے اور ہم روزانہ کے اخراجات اٹھانے کے قابل ہیں لیکن اس کے بعد صورت حال بدل جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دوسروں کی طرح اگر چھ ماہ تک ہوائی سفر کی طلب ایسی ہی رہی جیسی آج ہے تو ایمریٹس ہی نہیں سب کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
 ایمریٹس نے سال کے پہلے آدھے حصے میں 12 اعشاریہ چھ ارب درہم (تین اعشاریہ چار ارب ڈالر) کا نقصان کا سامنا کیا۔
اس کو دبئی حکومت کی جانب سے دو ارب ڈالر 2020 میں دیے گئے تھے۔ دبئی حکومت ایمریٹس کی واحد شیئر ہولڈر بھی ہے۔ کلارک کا کہنا تھا کہ ’ایئرلائن حکومت کو رقم بڑھانے کی سفارش کرے گی۔‘
ایمریٹس نے اپنے 151 بوئنگ 777 طیاروں کے ساتھ دوبارہ پروازوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور کارگو کے علاوہ روزانہ 20 سے 30 ہزار مسافروں کی آمدورفت ہوتی ہے۔
کلارک کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ایئرلائن اپنے کچھ پرانے 777 مسافر طیاروں کو برقرار رکھ سکتی ہے اور ان کو کارگو طیاروں میں تبدیل کیا جا سکتا ہے کیونکہ سامان کی رسد کی طلب زیادہ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ وبا کے بعد بزنس کلاس کی طلب بڑھنے کے لیے پرامید ہیں۔ اگر کارپوریٹ سفر بحال نہیں ہوتا تو بزنس کلاس سیٹوں کے لیے کرائے کم کیے جا سکتے ہیں۔‘
کلارک اگلے سال ریٹائرڈ ہونے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول ’وہ اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل ایئرلائن کے مستقبل کے لیے کسی سمت کے تعین کے لیے کوشاں ہیں، تاہم وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ کب تک ہو گا۔‘

شیئر: