Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان کی راتوں میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں میں جھڑپیں

ان واقعات کے باعث خاموشی ٹوٹنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔(فوٹو روئیٹرز)
فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان رمضان کریم کے دوران رات کو ہونے والی جھڑپوں اور دیگر پرتشدد واقعات نے مقدس شہر میں تناو پیدا کردیا ہے۔
روئیٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس یروشلم میں رمضان المبارک کے دوران گذشتہ روز افطار کے بعد دمشق گیٹ پر شام کے  اوقات میں ہونے والے اجتماعات کے تنازع کے دوران فلسطینیوں کی اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔

فلسطینیوں نے احتجاج کرتے ہوئےاسرائیلی پولیس پر آتشیں گولے پھینکے۔(فوٹو عرب نیوز)

اسی دوران سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر ایک وڈیو دکھائی گئی جس میں ایک فلسطینی کو دکھایا گیا ہےجو بنیاد پرست یہودی کو کسی بات پر تھپڑ مار رہا ہے۔
اس پر اسرائیلیوں نے شدید احتجاج کیا جبکہ  دائیں بازو کے کچھ سیاستدانوں نے اس پر  سخت پولیس کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
13 اپریل سے رمضان المبارک کے آغاز کے بعد پیش آنے والے ان واقعات کے باعث شہر میں پائی جانیوالی قدرے خاموشی اب ٹوٹنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے رمضان کریم میں انہیں شہر کے تاریخی اہمیت کے مقام دمشق گیٹ کے باہر افطار کے اجتماعات منعقد کرنے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔
اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں کو منتشر کرنے کے لئے دستی بم پھینکے اور شدید بدبو پھیلانے والے پانی کا چھڑکاو کیا۔ جس کے بعد احتجاج کرتے ہوئے فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس پر آتشیں گولے پھینکے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ  سارا بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہے۔(فوٹو روئیٹرز)

مقبوضہ بیت المقدس کے رہائشی محمد ابو الحموس نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی پولیس کی جانب سے دمشق گیٹ کے باہر لگائی گئی لوہے کی رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ مسجد اقصیٰ میں شام کی نماز اداکرنے کے بعد فلسطینی مسلمان اس علاقے میں آرام کرنا پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ خودمختاری کا معاملہ ہے جو کہ قابض اسرائیل کو یہ پسند نہیں۔  
اسرائیلی پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ انہوں نے یہ رکاوٹیں کیوں کھڑی کیں۔ ترجمان نے اس ضمن میں تبصرے کے لئے بار بار کی جانے والی درخواستوں پر کوئی فوری جواب نہیں دیا۔
گزشتہ ہفتے کے دوران جاری شدہ بیانات میں پولیس نے کہا تھاکہ انہوں نے پولیس پر پتھر پھینکنے اور افسران پر حملہ کرنے کے الزام میں متعدد فلسطینیوں کوگرفتار کیا تھا۔

رمضان کریم میں دمشق گیٹ کے باہر افطار سے روکنے کی کوشش کی گئی۔(فوٹو روئیٹرز)

فلسطینیوں اور اسرائیلی شہریوں کے مابین بیت المقدس کی  گلیوں میں جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے گذشتہ روز  بدھ کو اطلاع دی تھی کہ پولیس نے قدیم شہر کی جفعا روڈ پرہونے والی ایک ایسی ہی لڑائی میں چار افراد کو گرفتار کرلیا۔
دریں اثنا واٹس ایپ پر ایک کتابچہ  بھی تقسیم کیا گیا جس میں کہا گیا کہ  یہودی بیت المقدس کے گردچلنے پھرنے سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔
اس کتابچہ میں دمشق گیٹ پر یہودیوں سے احتجاج کا مطالبہ بھی کیاگیا ہے۔
واضح رہے اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ 1967 کی مشرق وسطیٰ جنگ کے دوران قبضے میں لئے گئے مشرقی سیکٹر سمیت سارا  بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہے جبکہ فلسطینی اپنے مسلم ، عیسائی اور یہودی مقدس مقامات سمیت مشرقی بیت المقدس کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔
 

شیئر: