Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اس رمضان عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کیسے جائیں؟

بغیر اجازت نامہ عمرہ ادا کرنے پر 10ہزار ریال جرمانہ ہو گا۔ (فوٹو واس)
سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے رمضان کے لیے عمرہ اور حرمین شریفین میں نماز کی اجازت کے حوالے سے رہنما اصولوں کا اعلان کر رکھا ہے اور ترجیحات میں کورونا کی ویکسینیشن سر فہرست ہے۔
وزارت حج و عمرہ میں حج وعمرہ خدمات کے نائب وزیر ڈاکٹر امرالمداح  کے مطابق کورونا ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگوائے بغیر کسی بھی زائر کو مسجد الحرام یا مسجد نبوی میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
وزارت اسلامی امور، دعوت و ہدایت نے حرمین شریفین میں آنے والوں کی صحت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔

جتنے زیادہ لوگ ویکسین لگوائیں گے اتنا ہی جلدی معمول کی زندگی میں واپس جا سکیں گے (فوٹو: عرب نیوز)

عرب نیوز کو دیے جانے والے خصوصی انٹرویو میں نائب وزیر برائے حج و عمرہ خدمات ڈاکٹر امرالمداح نے مختلف سوالات کے جوابات دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’مسجد الحرام میں روزانہ 50 ہزار عمرہ  زائرین اور ایک لاکھ  نمازیوں کا استقبال کیا جا سکتا ہے۔‘
شاہی فرمان کے مطابق ’حرم مکی میں داخل ہونے والوں کے لیے ویکسینیشن ضروری ہے۔
مجوزہ طور پر بیرون ملک سے آنے والوں کو لازمی طور پر ویکسین سرٹیفکیٹ ساتھ رکھنا ہوگا جس سے معلوم ہو سکے کہ انہیں ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
وزارت کے تشخیص کے عمل میں ڈبلیو ایچ او کی تشخیص، نئی ویکسینز کے خطرات کی جانچ اور وزارت صحت کی ان ویکسینز کی تاثیر کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔
وزارت حج و عمرہ خدمات مہیا کرنے کے حوالے سے ان معلومات پر مکمل انحصار کرتی ہے جو اسے ویکسینز اور ان کی افادیت کا اندازہ کرنے کی اہلیت رکھنے والے سرکاری اداروں سے موصول ہوتی ہیں جب کہ ہر ملک کا ہیلتھ سرٹیفکیٹ مخصوص نظام کے تحت ہوتا ہے۔
وزارت حج و عمرہ نے کورونا وائرس میں اضافے کا سامنا کرنے والے ممالک سے آنے والے زائرین کے لیےعمرہ یا حرم شریف میں داخلہ روک رکھا ہے۔
وزارت صحت کے ذریعے اپنائے جانے والے حفاظتی اقدامات کی بنیاد پر مسجد الحرام کی آپریشنل صلاحیت پہلے سے طے کی گئی ہے۔
اعتمرنا ایپ اور توکلنا ایپ کے استعمال کے بعد عمرہ زائر یا نمازی کو داخلے کا اجازت نامہ جاری کیا جاتا ہے جسے وہ استقبالیہ مرکز میں دکھا سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں زائر کو لائسنس یافتہ ٹرانسپورٹ خدمات لینے کی ضرورت ہے کیونکہ ان بسوں میں جراثیم  کش ادویہ کا چھڑکاؤ اور نشستوں کے درمیان مناسب فاصلے کی احتیاطی تدابیر اپنائی گئی ہیں۔
اس کے بعد سکیورٹی وجوہ کی بنا پر زائر سے عمرہ اور نماز کے لیے وقت مختص کرنے سے قبل ایک بار پھر اجازت نامے کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔
بیرون ملک سے آنے والے حجاج کی صحت کا سٹیٹس اگر توکلنا سسٹم میں داخل نہیں ہوا تو انہیں ہیلتھ کیئرسنٹر کا دورہ کرنا ہوگا جہاں انہیں تمام تر مطلوبہ مدد میسر ہوگی۔
ان کی صحت کا احوال ان کے آبائی ملک کے فراہم کردہ ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کے مطابق اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ اس کے بعد عمرے کی ادائیگی کے لے تاریخ مخصوص کردی جائے گی۔

سکیورٹی ادارے وزارت حج و عمرہ کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کر رہے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

اجازت نامے کے بغیرعمرہ ادا کرنے پر 10ہزار ریال اور بغیراجازت نامہ کے حرم شریف میں داخلے پرایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
مکہ میں فیلڈ ٹیمیں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں تاکہ زائرین کی صحت اور ضروریات کا خیال رکھا جا سکے۔ سکیورٹی ادارے وزارت حج و عمرہ کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
عمرہ پرمٹ کی تعداد کے تعین میں صحت کی مجموعی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے آپریشنل صلاحیت ہر روز بڑھائی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر امر المداح کے مطابق جتنے زیادہ لوگ ویکسین لگوائیں گے اتنا جلد ہی معمول کی زندگی میں جا سکیں گے اور مسجد الحرام آنے والے ہر زائر کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
اس وقت مکہ میں عمرہ زائرین کی بسیں، ٹکٹ کاؤنٹرز اور دیگر سہولیات کے ہر مقام پر جراثیم کش سپرے کیا جا رہا ہے۔ ہر چکر کے بعد بس میں چھڑکاؤ ہوتا ہے اور ہر آدھے گھنٹے بعد استقبالیہ مراکز کو بھی اسی عمل سے گزارا جا رہا ہے کیونکہ حفاظتی اقدامات کے لیے یہ ضروری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال حج کے لیے ویکسی نیشن کے معاملے پر ابھی کوئی شاہی فرمان جاری نہیں کیا گیا۔ حکم نامے کے مطابق وزارت حج کی جانب سے مکمل کارروائی کی جائے گی۔

مسجد الحرام آنے والے ہر نمازی اور عمرہ زائر کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے (فوٹو عرب نیوز)

واضح رہے کہ گذشتہ حج سیزن میں کورونا وائرس کا بحران عروج پر تھا تاہم وبائی مرض سے نمٹنے کے طریقہ کار پر عمل کرنے سے اب صورتحال یکسر مختلف ہے۔
زائرین کی بہتر خدمات کےلیے موسسہ ارباب الطواف کےادارے معاون ثابت ہوں گے اور اہل افراد کے لیے مزید دروازے کھلیں گے جو ان اداروں کو قومی اداروں میں تبدیل کر کے عازمین کی خدمت میں 'قومی چیمپئن' بن سکیں گے۔
حج وعمرہ کمپنیاں یا خدمات کے ادارے اپنی اصلاحات کی بنا پر حصص یافتگان اور ملازمین کے لیے منافع بخش ثابت ہوں گے۔
 یہ ادارے خدمات کے شعبے میں موجود مقامی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے بین الاقوامی طور پر دی جانے والی خدمات کا معیار اپنائیں گے۔
یہ ادارے عمدہ ذہن اور ہنرمند کارکنوں کو راغب کرنے کے ساتھ ساتھ عازمین کو بہتر خدمات فراہم کر کے شیئر ہولڈرز کے لیے منافع  بخش ثابت ہوں گے۔
 

شیئر: